ایران سیاحت کے نئے دریچے کھولنے کی کوششوں میں

جوہری ڈیل کے بعد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے ایران نے سیاحت کو خصوصی فروغ دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ گزشتہ کئی ایرانی حکومتوں کے دور میں خاص طور پر ایرانی سیاحتی صنغعت کو نظرانداز کیا گیا تھا۔

متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام پر گزشتہ برس جولائی میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو تہران حکومت نے حتمی شکل دی تھی اور اُس کے باقاعدہ طور پر مؤثر ہونے کی تصدیق اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کر دی ہے۔ ایرانی حکومت ملک کئی شعبوں کی بحالی کا عمل شروع کر چکی ہے۔ اس میں ایک سیاحت بھی ہے اور ایران اِس مد میں کثیر سرمایہ کمانے کی پوزیشن میں ہے کیونکہ ایران کی برف پوش سکی مراکز، تاریخی و قدیمی مقامات، صحرائی علاقے اور مذہبی مزارات کے ساتھ ساتھ خاص کھانےسیاحوں کی دلکشی کے لیے اہم ہیں۔

ایران کو علاقائی و بین الاقوامی سیاحت کا مرکز بنانے کی نئی کوششیں موجودہ صدر حسن روحانی نے منصب سنبھالنے کے بعد شروع کی ہیں۔ اُن سے قبل صدر محمود احمدی نژاد کے قدامت پسند دور میں یہ شعبہ کلی طور پر نظر انداز کر دیا گیا تھا۔ روحانی حکومت نے سیاحت کا شوق رکھنے والے افراد کے لیے ویزا کا حصول آسان کر دیا ہے۔ کم از کم گیارہ ملکوں کے شہریوں کو آمد پر ویزا جاری کر دیا جائے گا اور ان میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس سرِفہرست ہیں۔ ایران کی سیاحت کے لیے دو تہائی افراد عراق، آذربائیجان، آرمینیا، افغانستان اور پاکستان سے آتے ہیں اور یہ زیادہ تر مذہبی گروپوں کی شکل میں مشہد اور قم کا رخ کرتے ہیں۔

ایرانی دارالحکومت تہران کے علاوہ اصفہان، یزد، شیراز، اور مشہد بھی خاصے مشہور شہروں میں شمار ہوتے ہیں

ایرانی دارالحکومت تہران کے قریبی پہاڑیوں پر کئی اسکی مراکز قائم ہیں۔ اس کے علاوہ اصفہان، یزد، شیراز، اور مشہد بھی خاصے مشہور شہروں میں شمار ہوتے ہیں اور ان شہروں میں تہران کی طرز کی سخت سکیورٹی بھی نہیں ہے۔ اصفہان کا امام اسکوائر اپنی وسعت کے اعتبار سے انتہائی اہم ہے۔ یہ بیجنگ کے تیاننمین اسکوائر کے بعد ایک بڑا چوراہا ہے۔ بعض ٹور آپریٹرز کا خیال ہے کہ ایرانی طرز تعمیر اور فواروں کا بے پناہ استعمال ایک خاص حسن اور دلکشی کا حامل ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی کا خیال ہے کہ عالمی منڈیوں میں خام تیل کی گرتی قیمتوں کے بعد سیاحت ملکی معیشت کو بڑا سہارا فراہم کرے گی۔ ایرانی صدر نے سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کی خصوصی احکامات جاری کر رکھے ہیں اور سن 2025 تک بیس ملین سیاحوں کو ایران کا سفر کرنے کی ترغیب دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اگر تہران حکومت اپنے اِس مقصد میں کامیاب ہو گئی تو تیس بلین ڈالر سالانہ حکومتی خزانے میں جمع ہونا شروع ہو جائیں گے۔ رواں برس اب تک سوا چار ملین سیاح ایران جا چکے ہیں اور یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ ہے