اقبال ترقی پسندوں کے حضور۔۔۔ تاریخی مغالطے اور حقیقت پہلا حصہ،،، از رفیع رضا

سر اقبال، جنہیں پاکستان میں علامہ اقبال کہا جاتا ھے، انکی شاعری اور انکے نثری خیالات کے حوالے سے پاکستان میں کافی گفتگو ھوتی ھے،اور اس گفتگو کو جاری رکھنے کے لئے اقبال اکیڈمی کا قیام حکومت عمل میں لائی،

اقبال اکیڈمی نے حکومت کی منشا اور ارادے کے تحت اقبال کی زندگی ، حالاتِ زندگی ، شاعری اور نثری بیانات و تقاریر کی روشنی میں سر محمد اقبال (علامہ اقبال) کی کُل شخصیت کے خدوخال ایسے بنائے یا بنانے کے لئے معاون معلومات و واقعات و تحاریر کو پیش کیا جن کے ذریعے سر اقبال ایک نہایت متقی،مومن، بزرگ،دانشمند، فلسفی، شاعر، ادیب،انقلابی اور جینیوئن ھیرو ثابت ھوسکیں۔

جہاں جہاں ایسے واقعات، تحاریر، شاعری ، نثریات و شواھدات ایسے مِلیں جو اوپر بیان کردہ تخلصات و تعاریف کے مخالف کچھ مواد ملے اُسے یا تو چھپا دیا جائے یا تبدیل کیا جائے یا اُس کے خلاف بظاھر دانشمند لکھاریوں سے کچھ کہلوایا جائے تاکہ ایک قومی یا ریاستی ھیرو کے تصوراتی خاکے میں کوئی کجی یا کمی نہ معلوم ھو۔

اس ارادی سہوِ نظر نے ایسے مواد کو نظر انداز کرنے اور کروانے کا حق ایسا ادا کیا کہ بیچارے سر محمد اقبال کو علامہ اقبال رحمہ اللہ بنا کر پیش کرنے میں مکمل کامیابی ھوئی۔۔

نوجوان تو کیا 60 سال تک کے پیٹے کے لوگ بھی اس گمراھی میں صراطِ مستقیم ڈھونڈنے کی کوشش میں مگن رھے۔

 مثلاً مندرجہ ذیل پیراگراف کا نتیجہ ایک مکمل دلیل ھے لیکن یہ اقبال اکیڈمی کے ڈسے معصوم لوگوں کے اُس خیال یا عقیدے کو توڑ پھوڑ دے گا جو انہیں زبردستی فوجی مزاج لوگوں کے رٹایا ھوا ھے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

” صوبے کے قیام کا مقصد اقبال کے نزدیک یہ ہے کہ اس طرح اس دستوری ڈیڈ لاک سے نکلنے کا راستہ نکل آئے گا۔ چنانچہ کہتے ہیں: ”صوبوں کی مناسب تقسیم سے مخلوط اور جداگانہ انتخاب کا مسئلہ ہندوستان کے آئین کے بارے میں نزاع کو خود بخود ختم کر دے گا۔ اس نزاع کا باعث بڑی حد تک صوبوں کی موجودہ تقسیم ہے…. اگر صوبوں کی تقسیم اس طور پرہو جائے کہ ہر صوبے میں کم و بیش ایسے گروہ بستے ہوں جن میں لسانی، نسلی، تمدنی، اور مذہبی اتحاد پایا جاتا ہو تو مسلمانوں کو علاقہ وارانہ انتخاب پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا“۔

اس بات سے اقبالیات کے بڑے بڑے ماہرین کے اس دعوی کی تردید ہو جاتی ہے کہ اقبال زندگی کے کسی بھی مرحلے پر جداگانہ انتخاب سے دست برداری پر آمادہ نہیں ہوئے تھے۔ اقبال کی اس بات سے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی چیز مانع نہیں کہ جداگانہ انتخاب مذہبی نہیں سیاسی مسئلہ تھا۔۔۔””””

جاری ہے