ریحام خان کی کتاب کے اھم ابواب کا ترجمہ

پاکستانی سیاست میں بھونچال مچانےوالی ریحام خان کی کتاب بالآخر منظر عام پر آگئی جس میں انہوں نےاپنی زندگی

کے حوالے سے کئی انکشافات کیے ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی کتاب نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچادی تھی، سوشل میڈیا پر جاری کیے جانےوالے کتاب کے متن میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں پر الزام تراشی کی گئی تھی۔ اپنی کتاب میں ریحام خان نے عمران خان پر اقرباپروری اور جنسی ہراسگی کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ریحام خان کی کتاب کا نام ان ہی کے نام پر یعنی ’’ریحام خان‘‘ہے۔ عمران خان کی سابق اہلیہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اطلاع دی کہ ان کی کتاب برطانیہ اورکچھ ممالک میں کتابی شکل میں جب کہ دنیا بھر میں آن لائن دستیاب ہے۔ریحام خان نے ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ ان کی کتاب آن لائن ویب سائٹ امیزون ڈاٹ کام پر بھی دستیاب ہے جہاں سے اسے دس ڈالر میں خریدا جاسکتا ہے جو پاکستانی روپوں میں بارہ سو روپے بنتے ہیں۔۔ ریحام خان نے لکھا ہے کہ کتاب کو پبلش کرنے میں میرے بیٹے ساحرنے میرا بہت ساتھ دیا۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں بتایا ہے کہ ان کے والدین ساٹھ کی دہائی میں پاکستان سے لیبیا آئے اوروہیں ان کی پیدائش ہوئی، ہم دوبہنیں اور ایک بھائی ہیں جب کہ والد لیبیا میں ڈاکٹرتھے۔کتاب میں اپنے پہلے شوہر اعجاز رحمان کے حوالے سے چشم کشاانکشافات کیے ہیں۔ کتاب میں انہوں نے کہا کہ میرے بچے اردو، پشتو اور پنجابی روانی سے بولتے تھے، ریحام خان نے اپنی بیٹی ردھا کی پیدائش کا ذکر کیا، ردھا برطانیہ کے اسپتال پہنچنے کے پانچ منٹ بعد ہی دنیا میں آگئی، ردھا پیدائش کے بعد مسلسل پندرہ منٹ روتی رہی ، میرا بیٹا ساحر ردھا کا خیال رکھتا، گودمیں لے کراسے فیڈر پلاتا رہتا، ساحر رات کو اٹھ کر چلتا رہتا ریحام خان نے کتاب میں اپنے سابق شوہر کے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے لکھا کہ اعجاز نیند سے جگانے پر اس کی پٹائی کرتے، بچوں کو مغربی کھانوں پر لگانے پر اعجاز اکثر طویل لیکچر دیتے، اعجاز بچے کے پیزا کھانے کی خواہش پر بھی بڑھک اٹھتے۔ ریحام خان نے مزید لکھا ہے میری دوسری بیٹی انایا کی پیدائش 8 مئی 2003 کو صبح آٹھ بجے ہوئی، اگست 2003 میں اعجاز نے مجھے پاکستان

میں چک شہزاد رہنے کے لئے بھیج دیا۔

کتاب کے متن کے مطابق ریحام خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کے لئے میں نے اپنے گارڈ کو ہمہ وقت ساتھ رہنے کی ہدایت کی، پہلے پارٹی سیکرٹریٹ کے ایک ٹھنڈے اور بے ترتیب بیڈ روم میں نعیم الحق نے میرا انٹرویو کیا پھر نعیم الحق میری کار میں بیٹھ گئے اور ہم بنی گالہ آگئے، نعیم الحق آگے آگے چل رہے تھے، میرے گارڈ نے کان میں سرگوشی کی، یہ آدمی ٹھیک نہیں۔ مجھےایک کمرے میں لے جایا گیا جہاں سر سے پاؤں تک بلیک لباس میں عمر رسیدہ آدمی پشت کر کے کھڑا تھا، کالے لباس والا آدمی کوئی اور نہیں لیجنڈ (عمران خان) خود تھا، انہوں نے مجھے پلک جھپکائے بغیر گھورنا شروع کیا، نعیم الحق نے بطور اینکر میرا تعارف کروایا، میں نے ٹخنوں تک لمبی قمیض اوپر بلیک جمپر اور بلیو ٹراؤزر پہن رکھا تھا، میں نے لباس کا انتخاب سنجیدہ نظر آنے کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا، تو آپ کہاں سے ہیں، میز کے دوسری طرف سے مسلسل گھورتے ہوئے سوال پوچھا گیا، برطانیہ سے، میں نے مختصر جواب دیا۔عمران خان سے شادی کے بعد کے واقعات کے حوالے سے کتاب میں لکھا گیا ہے کہ عید کے دن بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ بنائی گئی تصویر کے نیچے لکھا ہے کہ میرے بیٹے نے عمران خان کے گلے میں بازوڈالناچاہالیکن عمران پیچھے ہٹ گیا۔

کتاب کے ایک باب میں ریحام خان نے عمران خان پر انتہائی سنگین ترین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گھر کیلئے نئے لکڑی کے دروازے بنوانے تھے اور عمران خان سے بات کی تو وہ کہنے لگے کہ اگر اچھی لکڑی کی ضرورت ہو تو ٹمبر سے حاصل کر لو، میں عمران خان کی بات سن کر حیرت زدہ رہ گئی کہ میرا شوہر اور لیڈر کہہ رہاہے کہ اس کی بیوی غیر قانونی طریقے سے لکڑی حاصل کرے ۔اپنی آپ بیتی میں ریحام خان لکھتی ہیں کہ ۔۔ میں نے اپنے آپ کو گھر کی سجاوٹ میں مکمل طور پر مشغول کر لیا تھا ، یہ چیزمجھے بہت پسندبھی تھی ، لیکن زندگی نے مجھے اس کام کیلئے کبھی زیادہ وقت نکالنے نہیں دیا ،جس طرح ہم گھر سجا رہے تھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کوئی نیا شادی شدہ جوڑا گھر کو نئے سرے سے بنا رہاہے ،سجاوٹ کا کام آہستہ آہستہ جاری رہا ، بلیک اور گرے رنگ کی اسکیم انتہائی خوبصورت تھی ، آخر کار صوفوں کا کام مکمل ہو گیا اور اس پر تقریبا تین لاکھ روپے خرچ آیا جو کہ میں نے خود ادا کیا بجائے ان پیسوں میں سے لینے کے جن پیسوں کے بنڈلز بنی گالہ میں مسلسل آ رہے تھے، مجھے بتایا گیا کہ یہ لندن سے انیل مسرت کی طرف سے آ رہے ہیں ۔ریحام خان کا کہناتھا کہ میں نے اپنے ڈرائیور اور پی اے کو تنخواہ ہمیشہ اپنے ذاتی پیسوں میں سے دی صرف اس لیے نہیں کہ پی ٹی آئی انہیں پسند نہیں کرتی تھی بلکہ اس لیے کہ انہیں وہاں میں خود لے کر گئی تھی ۔ریحام خان کا کہناتھا کہ سب سے زیادہ خرچ گھر کے کیلئے نئے لکڑی کے دروازوں پر آنا تھا جو کہ ایک دروازہ تقریبا 25 ہزار روپے کا بن رہا تھا ، تاہم ہم دونوں کے پاس ہی اتنے پیسے نہیں تھے ،تو میں نے فیصلہ کیا کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی دروازہ بنوایا جائے اور گھر کے پیچھے والے دروازے جو کہ نظر نہیں آتے انہیں سٹیل کا بنوایا جائے جس سے خرچ بھی کم ہوگا اور وہ پائیدار بھی ہوں گے ،عمران خان کو بے صبری تھی کہ سارا کام جلدی ختم ہو جائے ، میں نے انہیں بتایا کہ لکڑی کے دروازے بہت مہنگے ہیں اور میں نے پہلے ہی اپنی جیب سے کافی مہنگے کارپٹس خرید لیے ہیں تو وہ مجھے زور دے کر کہنے لگے کہ میں تمام دروازے ایک ساتھ ہی بنوا لوں اور اگر مجھے اچھی قسم لکڑی ضرورت ہے تو ٹمبر سے حاصل کر لوں جس پر پابندی عائد کرتے ہوئے کارروائی شروع کر دی گئی تھی ۔میں حیرت زدہ رہ گئی کہ میرا شوہر اور لیڈر کہہ رہاہے کہ اس کی بیوی لکڑی غیر قانونی طریقے سے حاصل کرے ۔

اس کتاب میں عمران خان کے ایک موبائل کا بھی تذکرہ ہے جس پر ماضی میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کافی تنقید کی ۔اس موبائل کے حوالے سے ریحام خان نے اپنی کتاب میں تذکرہ کرتے لکھا کہ ایک رات پہلے میری عمران خان سے بہت لڑائی ہوئی اور اگلی صبح میں باتھ روم میں کھڑی تھی وہ باہر آئے اور کہا کہ گزشتہ رات جو ہو ا اس پر مجھے معاف کردو ،عمران خان کی جانب سے اس معافی پر مجھے دھچکا لگا ،اس وقت مجھے لگا کہ عمران خان کو حقیقت میں پچھتا وا ہوا ہے ۔اس وقت میں نے عمران خان نے جب مجھے گلے لگا یا تو میں نے سختی سے کہا کہ یہ ہینکی پینکی بند ہو جانی چاہیے ،آپ کو اپنے عمل درست کرنا ہو گا ،اب میرافون دو اور اس میں سے سب ڈیلیٹ کردو ۔عمران خان نے کہا کہ تمہارے پاس نیا فون آگیا ہے ،اپنا نمبر کسی کو نہ دینا ،ہم وائبر پر بات کیا کریں گے ۔عمران خان نے پرانے موبائل کے بارے میں کہا کہ وہ بہت سست ہو گیا ہے میں نے کہا ایک دن کے استعمال کے لیے دے دو ،ہم اسے دوسرے ماڈل کے ساتھ کل تبدیل کر لیں گے ۔عمران خان نے کہا کہ میرے بیگ میں سے اپنا فون لے لو اور میں نے وہاں سے موبائل لے لیا ۔پھر میں نے لندن جانے سے پہلے عمران خان سے ملاقات کی ،اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ تم اب کیوں جا رہی ہو میں نے جواب دیا کہ کیوں نہ ہم ہفتے کو ملیں ،ہماری شادی کی پہلی سالگرہ ہے اس پر مجھے سرپرائز دو ،اس پر عمران خان نے کہا کہ وہاں میرے لڑکے ہیں میں کیسے ملوں گا تو میں نے کہا کہ ہم اکٹھے رات کا کھانا کھائیں گے اور پھر تم اپنے لڑکوں کے پاس چلے جانا ۔پھر میں گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر یوسف کے ساتھ ائیر پورٹ کے لیے چلی گئی ،راستے میں یوسف نے مجھے فون دیا جس پر میل باکس پہلے سے کھلا ہوا تھا جسے دیکھ کر میں دنگ رہ گئی اور اس تکلیف کو بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ان میں سے ایک ای میل عمران خان اور لاہور میں ان کے حجام کے درمیان تھی ۔ایک اورای میل پیغامات میں عمران خان ایک خاتون سے کہہ رہے تھے کہ انہیں اس خاتون سے شادی کرنی چاہیے تھی ،ایک اور ای میل پیغام میں عمران خان ایسی خاتون سے بات کر رہے تھے جسے وہ ملے ہی نہیں ،عمران خان اس سے میرے ماضی کے بارے میں معلومات لے رہے تھے ۔ایک ای میل میں کئی ہفتوں سے پیغامات کا تبادلہ ہو رہا تھا جو عمران خان اور ان کی سابقہ گرل فرینڈ کرسٹین بیکر کے درمیا ن تھی ۔کرسٹین بیکر عمران خان کو بتا رہی تھی کہ میرے پہلے شوہر کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں تاکہ مجھ پر حملے کرائے جا سکیں ۔میں نے یہ تمام ای میلز اپنے اکاﺅنٹ پر بھیج دیں اور اپنے بیٹے کو بھی بھیج دیں ۔پھر میں نے عمران خان سے رابطہ کیا تو آگے سے انہوں نے پیغام بھیجا جب چیزیں بہتر ہونے لگتی ہیں تو کچھ نہ کچھ ایسا ہو جاتا ہے ،ہم منحوس ہیں ،اس پر میں نے کہا تمہیں اللہ سے معافی مانگنی چاہیے ،میں واپس بنی گالا آرہی ہوں اور تمہیں یہ سب دکھاؤں گی ۔پھر عمران خان نے پیغام بھیجا ایک دن میں تمہیں بتاؤں گا کہ پچھلے دس مہینوں سے میں کن حالات سے گزر رہا ہوں ،لوگوں کی جانب سے تمہارے ماضی کے بارے میں جو باتیں سننے کو مل رہی ہیں ،میں بہت کنفیوز ہو گیا ہوں ،اور بہت ٹوٹ چکا ہوں ۔میں تم سے پیار کرتا ہوں اور مجھے ہر اس چیز پر شک ہے جو تم نے مجھے بتا ئی ۔میں نے روحانی لوگوں سے رہنمائی ما نگی جس سے میں اور زیادہ کنفیوز ہو گیا ہوں ،میں پاگل ہو رہا ہوں ۔

زلفی بخاری امیر کبیر شخص ہیں اور عمران خان کے قریبی دوست ہیں۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں ان کے اچانک دولت مند ہونے کے متعلق ایسا خوفناک انکشاف کیا ہے کہ ہر سننے والا دنگ رہ جائے۔ اپنی کتاب میں ریحام خان لکھتی ہیں کہ ’’جب میں لندن گئی تو عون مجھ سے رابطے میں رہا۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہاں مجھے زلفی بخاری کا ڈرائیور ایئرپورٹ پر لینے آئے گا۔ جب میں پہنچی تو زلفی کی بینٹلے گاڑی اس کا بھارتی ڈرائیور سدھیر لے کر پہنچا ہوا تھا۔ وہ مجھے لے کر مے فیئر میں زلفی بخاری کے آفس لے کر گیا۔ میں زلفی بخاری کو ایک بار بنی گالہ میں مل چکی تھی۔ عمران خان ایک طرف اس کی سیاسی ناپختگی پر طنز کرتا تھا اور دوسری طرف انتہائی کم عمری میں اتنا زیادہ پیسہ کمانے پر تعریف کرتا تھا۔ یہ بات میرے لیے بھی خاصی دلچسپی کا باعث تھی کہ آخر وہ راتوں رات اتنا امیر کیسے ہو گیا۔۔ریحام خان مزید لکھتی ہیں کہ ’’جب میں نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ زلفی بخاری کا باپ واجد بخاری ایک سیاستدان تھا۔ اس نے ضیاء الحق کے دور میں پاکستان سے لوگوں کو لیبیا اور چاڈ بھجوانے کا کام کرکے بہت زیادہ رقم کمائی تھی۔ان لوگوں میں زیادہ تر پشتون تھے جنہیں اس نے لیبیا اور چاڈ اسمگل کیا۔ مجھے معلوم ہوا کہ واجد بخاری جب یہ دھندا کر رہا تھا تو صرف ایک پھیرے میں 400سے زیادہ پاکستانی سمندر میں ڈوب کر مر گئے تھے۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیاہے کہ سابق کھلاڑی زاکر خان کا عمران خان کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق تھا ، عمران خان ہمیشہ زاکر کو اپنے ساتھ رکھتے تھے ،وہ کرکٹ کے دور سے ایک دوسرے کے ساتھ تھے ، عمران خان کبھی بھی چھٹیوں پر جاتے تھے تو زاکر اس کے ’انتظامات‘ کرتا تھا ، مجھے یہ صاف نظر آ تا تھا کہ زاکر جس طرح خواتین میں اپنی خوبصورتی کیلئے مشہور تھا اسی طرح وہ عمران خان کے ساتھ بھی تھا۔ریحام خان کا کہناتھا کہ عمران خان کا اپنے دوست ’موبی‘ کے ساتھ بھی ایک ساتھ رہنے والا تعلق بھی عجیب و غریب تھا ،عمران خان کو خود کو اس کی بیوی کہنا چاہیے، جب انہوں نے تیسری شادی کی تو انہوں نے اپنی بیوی کے بجائے عمران خان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا نہ کہ اپنی بیوی کے ساتھ، مجھے محسوس ہوا کہ ان تعلقات کو سمجھنا بہت مشکل ہے اس لیے اسے میں نے چھوڑ دیا تاہم ایک مرتبہ میں عمران خان کے سائیڈ ٹیبل کے بائیں دراز کی صفائی کر رہی تھی کہ اس میں سے مجھے سگار کے ڈبے ملے اور ” کے وائے جیلی“ کی بڑی بڑی ٹیوبز ، جب میں نے عمران سے پوچھا کہ یہ کس لیے ہیں تو عمران نے مجھے بتایا کہ یہ ٹیوب اور لوہے کے کیسز ایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں ، اس بات کے بعد عمران کی ترجیحات صاف واضح ہو گئیں ، میرے حیرت زدہ چہرے کو دیکھ کر عمران خان ہنسنے لگ پڑا ۔

ایک جگہ وہ لکھتی ہیں کہ ’’میری شادی کو چند دن ہی ہوئے تھے اور ابھی اسے خفیہ رکھا جا رہا تھا۔ ایسے میں ایک روز میں بنی گالا گئی اور عمران خان کے کمرے میں داخل ہوئی تو وہ برہنہ حالت میں ایک سفید شیٹ پر لیٹے اپنے پورے جسم پر کالی دال مَل رہے تھے۔ میں یہ دیکھ کر دم بخود رہ گئی۔وہ مجھے اپنے سامنے دیکھ کرکھسیانی ہنسی ہنسنے لگے ۔ پھر وہ کھڑے ہوگئے اور جسم سے دال جھاڑتے ہوئے اپنے ملازم انورزیب کو آواز دی تاکہ وہ شیٹ اور دال اٹھا کر لے جائے۔ریحام خان مزید لکھتی ہیں کہ’’جب میں نے اس عجیب و غریب کام کے متعلق عمران خان سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ احد (عمران خان کا برادرِ نسبتی)ایک شخص کو میرے پاس لے کر آیا تھا جس نے بتایا کہ مجھ پر کسی نے کالا جادو کیا ہے۔ اسی نے جادو کو ختم کرنے کے لیے جسم پر کالی دال مَلنے کو کہا تھا۔ میری اور عمران کی شادی کو چونکہ ابھی چند دن ہی ہوئے تھے لہٰذا میں اس مضحکہ خیز صورتحال پر زیادہ سختی سے اپناموقف نہیں دے سکی اور اس سے بحث نہیں کی۔

ایک جگہ ریحام خان نے لکھا ہے کہ عمران خان دراصل جمائما سے نہیں بلکہ اس کی بڑی بہن کو پسند کرتے تھے اور اس سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ ریحام خان لکھتی ہیں کہ ’’عمران خان نے ایک بار مجھے بتایا کہ میں دراصل جمائما کی بڑی بہن کو پسند کرتا تھاجو اس کی سوتیلی بہن تھی۔ میری ان کے باپ کے ساتھ بھی دوستی تھی۔ تاہم نوجوان جمائما خان مجھ سے اس قدر محبت کرتی تھی کہ ایک بار زیک (جمائما کا بھائی)کو سالٹ لیک ریجن میں چھٹی گزارنے کی دعوت دی تو وہ بھی اس کے ساتھ چلی آئی۔ زیک اپنی گرل فرینڈ کو بھی ساتھ لایا تھا۔ عمران خان نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہاں جمائما خان کے خلوص نے مجھے پاگل بنا دیا۔ ہم پیدل علاقے کی سیر کو نکلے۔ راستے میں کسی غریب شخص کی جھونپڑی آئی تو جمائما نے مجھ سے کہا کہ اگر اسے میرا ساتھ مل جائے تو وہ اس طرح کی جھونپڑی میں بھی بہت خوش رہے گی۔ریحام لکھتی ہیں کہ ’’عمران خان نے مزید بتایا کہ جمائما کی ان محبت اور خلوص بھری باتوں پر میں نے سوچا کہ ایسی لڑکی جو نوجوان ہے اور اتنے خلوص کا مظاہرہ کر رہی ہے، اسے احساس بھی نہیں کہ وہ کس طرح کے عہد کر رہی ہے، اس کی محبت کا جواب نہ دینا ظلم ہو گا۔ جمائما کا اس سے پہلے صرف ایک بوائے فرینڈ تھا۔‘‘ریحام خان نے کہتی ہیں کہ ’’میں عمران خان کی باتیں سن رہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ وہ مجھے ہر وقت اپنے معاشقوں کے بارے میں کیوں بتاتا رہتا ہے۔ ان کا مجھ سے کیا تعلق ہے۔ اس کی ایسی باتیں مجھے میرے سابق شوہر اعجاز کی یاد دلاتی تھیں۔ وہ بھی مجھے اپنے ماضی کے بارے میں ایسی ہی باتیں بتایا کرتا تھا۔

ریحام نے کتاب میں جہاں عمران خان کی جنسی زندگی کو موضوعِ بحث بنایا وہیں کپتان پر منشیات کے بکثرت استعمال کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان کی نشے کی عادت کو ان کی مردانہ کمزوری کی وجہ بھی قرار دیا ہے۔ریحام خان نے لکھا ’ جب بھی مجھے گھر میں نشے کے شواہد ملتے تو میں ناراضی کا اظہار کرتی اور عمران خان کی صحت کے حوالے سے فکر مندی دکھاتی تو وہ آگے سے کہتے ’ بے بی ! تم منشیات کے بارے میں جانتی ہی کتنا ہو؟ تم نے کبھی نشہ نہیں کیا، کوک کی ایک بوتل بھی ایسے ہی ہے جیسے بندہ آدھا گلاس شراب پی لے‘۔ جب بھی ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہر بار یہی فقرہ ناچتی آنکھوں کے ساتھ دہرایا جاتا، بلکہ عمران خان میرے رد عمل کا لطف اٹھاتا تھا‘۔یحام خان نے مزید لکھا کہ جب بھی عمران خان نشہ کرتے تو وہ بیٹھ جاتیں اور انہیں منشیات کے سائیڈ افیکٹس کے حوالے سے آرٹیکلز دکھاتیں اور اسے سمجھاتیں کہ ان کی مردانہ کمزوری کے پیچھے منشیات کا استعمال ہے ،’ میری اس بات پر خان خوفزدہ ہوجاتا اور پورا دن خوفزدہ رہتا، میں نے اس کی یہ عادت چھڑانے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس نے اپنا ہاتھ اس کام سے نہیں روکا‘۔ریحام خان نے لکھا کہ اپنے سیاسی کیریئر میں بار بار کی ناکامیوں نے عمران خان کا حوصلہ توڑ دیا تھا، جوں جوں وقت گزرتا گیا میں نے دیکھا کہ منشیات کے استعمال میں شدت آتی جارہی ہے۔ اس موقع پر میں کچھ نہیں کرسکتی تھی ، اگر کرسکتی تھی تو وہ یہ کہ اسے منشیات کے خطرے سے آگاہ کروں، ہوسکتا ہے کہ شاید وہ کچھ ہوش مندی کا مظاہرہ کرے، لیکن اس کے باوجود نشے کی مقدار میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان کے ساتھ انتہائی خوبصورت خاتون کے دھوکے میں ایک مرد کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ریحام خان نے اپنی کتاب میں لکھا ’ عمران خان کے میرے سامنے کیے گئے اعترافات سے ایک بات بڑی واضح ہوگئی تھی کہ یہ شخص کبھی بھی کسی بھی قسم کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا، اس نے مجھے اسی قسم کی ایک کہانی پوری تفصیل کے ساتھ سنائی، عمران خان نے بتایا کہ ایک رات اسے ایک انتہائی خوبصورت خاتون نظر آئی، اس نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ خوبصورت عورت کبھی نہیں دیکھی تھی۔ جب وہ جسمانی تعلق قائم کرنے کیلئے تیار ہوئے تو عمران خان پر انکشاف ہوا کہ یہ خاتون نہیں ہے‘۔

ریحام خان نے لکھا کہ جب عمران خان پر یہ راز منکشف ہوا تو میں نے پوچھا کہ خان صاحب پھر آپ نے کیا کیا جس پر عمران خان نے انتہائی سادگی سے جواب دیا کہ تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور رکنا ممکن نہیں تھا۔ ریحام خان نے کہا کہ انہوں نے جب یہ کہانی اپنے مرد دوستوں کو سنائی تو ایک نے جواب دیا کہ ایسا انکشاف ہونے کے بعد وہ وہاں سے ایک میل دور بھاگ جاتا ، ایک اور دوست نے کہا کہ وہ اندھا نہیں ہے جبکہ اکثر لوگوں نے کہا کہ اگر آپ ہم جنس پرست نہیں ہیں تو پھر ایسا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔

ریحام خان نے کتاب میں دعویٰ کیا کہ عمران خان کے قریبی دوست وکی جو کہ ایک معروف برانڈ ” موبائل زون “ کے مالک تھے ،کی بنی گالہ میں ہیروئن کے زیادہ استعمال کے باعث موت ہو گئی ہے ۔ اپنی کتاب میں واقع کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیٹے جب بنی گالہ سے چلے گئے تو عمران خان نے عون چوہدری کے ذریعے مجھے پیغامات بھجوائے کہ واپس آجائیں ،میں اس وقت اپنے نئے گھر بنی گالہ میں ” لیونڈر“ کے پودے لگانے کیلئے جدوجہد کر رہی تھی ،گھر واپس آنے سے ایک دن قبل مجھے عون چوہدری کا فون آیا جس نے مجھے اس انتہائی خوفناک واقعے سے آگاہ کیا کہ آپ کی غیر موجودگی میں عمران خان کا ایک انتہائی قریبی دوست ان سے ملنے کیلئے آیا ہوا تھا اور اس دوران اس کی موت ہو گئی ، میں اس بارے میں جاننے کی کوشش کی تو مجھے ایک تصویر مل گئی جس میں دس لوگ عمران خان کے اور ذاکر کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے ہیں تاہم میں نے اس بات پر اس وقت تک زیادہ غور نہیں کیا جب تک میں گھر نہ پہنچ گئی ، عمران خان مجھے دیکھ کر خوش دکھائی دے رہے تھے لیکن وہ اس وقت کافی پریشان بھی تھے ، انہوں نے مجھے اپنے دوست کی موت کے بارے میں بھی بتایا اور اس سے ان کو پہنچنے والے دکھ اور رنج کا بھی ذکر کیا ۔میں اس وقت تک یہ واقعہ بھول چکی تھی ۔ریحام خان کا کہناتھا کہ وکی جو کہ انتہائی معروف برانڈ ” موبائل زون “ کے مالک تھے ،پچاس سال کے قریب اس کی عمر تھی،اور وہ عمران خان سے کافی عرصہ سے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے ، آخر کار جس وقت میں گھر میں موجود نہیں تھی تو ذاکر انہیں لاہور سے اسلام آباد لے کر آئے ، عمران خان کے مطابق وہ تقریبا رات دس بجے پہنچے ،کھانا کھایا اور وہ اسی رات کو واپس لاہور چلے گئے ،اگلے دن تقریبا شام سات بجے وکی کے سر میں شدید درد ہوا اور اس نے اپنی اہلیہ سے ایک چائے کا کپ بنانے کیلئے کہا اور جب وہ چائے لے کر آئی تو اس نے وکی کو مرا ہوا پایا ۔ ریحام خان کاکہناتھا کہ عمران خان نے مجھے بتایا کہ وکی میرے لیے تحفہ بھی لے کر آیا تھا، میں نے تحفے کی طرف دیکھتے ہوئے عمران سے پوچھا کہ کیا وہ شرابی تھا ؟ ۔ عمران خان نے میری طرف گھور کر دیکھا اور پوچھا کہ تمہیں کیسے پتا ہے ؟ میں نے جواب دیا کہ یہ کتنی بڑی برف کی بالٹی ہے ، میں نے اس طرح کی بڑی بالٹی پہلے نہیں دیکھی ۔ریحام خان کا کہناتھا کہ عمران خان میرا جواب سن کر اطمینان میں آ گیا ،وہ لیٹ گیا اور ہنسے لگا ، عمران نے مجھے بتایا کہ وکی ہیروئن استعمال کرتاتھا اور اسی کی وجہ سے مسائل ہوئے ۔مجھے بہت عجیب محسوس ہوا کہ وکی اتنی دور لاہور سے آیا اور رات بھی نہیں رکا اور اس وقت جبکہ میں گھر میں بھی موجود نہیں تھی تاہم میں عمران خان کو دیکھ کر بہت خوش تھی اور میں نے اس بارے میں مزید نہیں سوچا لیکن کچھ روز کے بعد سینئر صحافی عمر چیمہ نے ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے عمران خان کے دوست کی بنی گالہ میں ہیروئین کی اوور ڈوز کے باعث موت ہونے کی طرف اشارہ دیا تاہم انہو ں نے نام غلط لکھا تھا ۔صحافی کے خلاف پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر خوب ہنگامہ برپا کیا اور عمر چیمہ نے اس پر معافی مانگی اور ٹویٹس ڈیلیٹ کی جبکہ ان کے ایڈیٹر نے بھی معذرت کی ۔ریحام خان کا کہناتھا کہ عمران خان نے اپنے دوست کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے بھی نہیں گئے ۔

عمران خان اور جمائما کی طلاق کے متعلق وہ اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ ’’عمران خان نے اپنے ’پیر‘ کے کہنے پر جمائما کو طلاق دی۔ عمران خان نے مجھے ایک بار بتایا کہ ’جمائما خان شادی کے آخری مہینوں میں بہت زیادہ خوداعتماد ہو گئی تھی۔ ہم کچھ عرصے سے الگ رہ رہے تھے، وہ لندن میں رہتی تھی اور میں بنی گالہ میں۔ وہ طلاق سے قبل شادی کو آخری موقع دینے کے لیے بنی گالہ آئی، تاہم میرے پیر صاحب پہلے ہی مجھے اس کو طلاق دینے کا کہہ چکے تھے۔کسی نے جمائما کو بتایا تھا کہ میرا بنی گالہ کے قریب ہی رہنے والی کسی عورت کے ساتھ تعلق چل رہا ہے۔ میرے خیال میں وہ اس پر حسد میں مبتلا تھی اور شاید اسی لیے پاکستان آئی تھی لیکن جلد ہی وہ واپس لندن چلی گئی اور اپنی سماجی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ریحام خان کے مطابق عمران خان نے انہیں مزید بتایا کہ ۔۔حالانکہ میرے پیر صاحب مجھے پہلے ہی جمائما کو طلاق دینے کا کہہ چکے تھے لیکن میں شاید ابھی پوری طرح اس کے لیے تیار نہیں تھا۔ تاہم اسی دوران جمائما اور ہف گرانٹ (برطانوی اداکار)کی تصویر ایک میگزین میں شائع ہوئی۔ اس تصویر کو دیکھ کر میرے پاس جمائما کو طلاق دینے کا سوا کوئی چارہ نہ رہا۔میں یہ تصویر میگزین میں شائع ہونے سے چند ہفتے پہلے ہی خواب میں دیکھ چکا تھا۔ جب تصویر شائع ہوئی تو میں نے اس کے متعلق اینابیل(جمائما کی والدہ)سے بات کی۔ جمائما کی فیملی طلاق کے حق میں نہ تھی۔ تاہم اس کے تین ہفتے بعد میں نے اسے طلاق دے دی۔ عمران خان کی جمائما خان سے شادی اور سہاگ رات کے متعلق انکشاف کرتے ہوئے ریحام خان لکھتی ہیں کہ ’’ایک روز عمران بہت خوشگوار موڈ میں تھا۔ وہ مجھ سے میرے متعلق بھی شکوے کر رہا تھا اور شاید میری ہمدردی لینے کے لیے اپنے ماضی سے بھی ایسے قصے سنا رہا تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ ’’تمہیں معلوم ہے ریحام! میں جمائما خان کے ساتھ اپنی شادی کی پہلی رات اتنا رویا تھا کہ روتے روتے سو گیا۔‘‘میرے وجہ پوچھنے پر عمران نے بتایا کہ ’’مجھ پر واضح ہو گیا تھا کہ جمائما سے شادی کرنا میری غلطی تھی۔ شادی کی رات جمائما نے شراب پی لی تھی اور نشے سے چور، نیم بے ہوش ہو کر بستر پر گر گئی۔ اسے کچھ ہوش ہی نہ تھا۔عمران خان نے مجھے مزید بتایا کہ ’’جب میں اور جمائما ہنی مون پر گئے تو ہنی مون کے دن میرے لیے سب سے زیادہ پریشان کن اور ذہنی اذیت کے دن تھے۔ جوں جوں وقت گزرتا جا رہا تھا ، چیزیں بگڑتی جا رہی تھیں۔جمائما بہت کم عمر تھی اور میرے ماضی کے قصوں کی وجہ سے اس رشتے میں خود کو بہت غیرمحفوظ محسوس کر رہی تھی۔‘‘ اس پر میں نے عمران سے پوچھا کہ ’’تم نے اسے اپنے ماضی کے قصے کیوں سنائے؟‘‘تاہم عمران خان نے میری اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ریحام خان نے اپنے سابق شوہر کی زندگی کے متعدد جنسی واقعات اپنی کتاب میں تحریر کیے ہیں جن میں سے ایک پی ٹی آئی چکوال کی خاتون ماہا خان کے حوالے سے بھی ہے۔ریحام خان نے لکھا کہ انہوں نے ایک بار عمران خان کے پیغامات پڑھے جن میں عندلیب عباس اور عظمیٰ کاردار کی جانب سے کپتان کو جنسی تعلق قائم کرنے کی آفرز کی گئی تھیں۔ ”عمران خان کے پیغامات میں سب سے زیادہ دھچکا جس میسج سے پہنچا وہ ایک قدرے کم عمر خاتون کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ یہ میسج ’ ماہا خان پی ٹی آئی چکوال‘ کے نام سے محفوظ نمبر سے آیا تھا ، یہ خاتون عمران خان کو روزانہ کی بنیاد پر بتاتی تھی کہ وہ رات کو کتنے مردوں کے ساتھ سوئی ہے“۔ریحام خان نے پی ٹی آئی رہنما عظمیٰ کاردار کے حوالے سے لکھا کہ عظمیٰ کاردار نہ صرف اپنے “مخصوص” تصاویر باقاعدگی کے ساتھ عمران خان کو بھجواتی تھی بلکہ جب بھی وہ عمران خان سے روبرو ہوتی تو کوشش کرتی کہ وہ ان کے سامنے کھڑی رہے یا ان کے سامنے بیٹھ جائے۔ میری موجودگی میں بھی عظمیٰ کاردار اس بات کی پرواہ نہیں کرتی تھی اور عمران خان کے سامنے آنے کا راستہ بنالیتی تھی۔’عظمیٰ کاردار نے علیم خان کے گھر مجھے وارننگ دی کہ اب مجھے یہ سب برداشت کرنا ہوگا کیونکہ وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیں گی‘۔ریحام خان نے اپنی کتاب میں پی ٹی آئی کی خاتون رہنما عندلیب عباس پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے عمران خان کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ’ میری برطانیہ کیلئے روانگی سے دو راتیں قبل میں نے عمران خان کے موبائل فون میں پی ٹی آئی کی مختلف خواتین کے ٹیکسٹ میسجز پڑھے۔اس سے 2 منٹ قبل ہی عمران خان نے مجھے کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں وہ لاہور نہیں جانا چاہتا لیکن میں نے اسے تحریک دی کہ یہ صرف 2 دن کی ہی بات ہے اور تمہیں وقت گزرنے کا پتا بھی نہیں چلے گالیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ مجھ سے بھی زیادہ اچھے طریقے سے اسے لاہور آنے کیلئے پی ٹی آئی کی خواتین کی جانب سے تحریک دی جا رہی تھی‘۔ریحام خان نے لکھا ”میں نے عمران خان کے موبائل میں عندلیب عباس جو کہ اس وقت پی ٹی آئی پنجاب کی صدر تھیں کا میسج پڑھا ۔ عندلیب عباس نے لکھا ہوا تھا ’ آ بھی جاؤ ، میں تمہارے ساتھ بار بار غلط حرکت کروں گی‘۔میڈیا ٹیم کی عظمیٰ کار دار ایک قدم اور بھی آگے تھیں، انہوں نے میسج میں لکھا ’ اپنے جسم ۔۔۔۔ کو محروم کیوں رکھ رہے ہیں جبکہ آپ کی بیوی سے آپ کو کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوگا۔۔ریحام خان نے لکھا ’جب میں نے عمران خان سے ان پیغامات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ عندلیب عباس ایک شرابی عورت ہے، ہوسکتا ہے کہ اس نے بوتل چڑھا کر یہ میسجز کیے ہوں ۔ جس کے بعد عمران خان سونے کیلئے بیڈ پر لیٹ گیا اور مجھے بھی سونے کا کہنا لیکن میری تو نیند اڑ چکی تھی۔۔

وہ لکھتی ہیں کہ شادی سے پہلے ہی پی ٹی آئی کے لوگوں نے میرے متعلق عمران خان کے کان بھرنے شروع کر دیئے تھے اور مجھ پر سنگین الزامات عائد کر رہے تھے۔ شادی کے روز بھی عمران خان اور میں، مجھ پر لگائے جانے والے الزامات کے متعلق ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے گفتگو کرتے رہے۔ عمران خان نے مجھے بتایا کہ ”موبی (عمران خان کا قریبی دوست)کو ہماری شادی کا پتا چل گیا ہے اور اس نے بتایا ہے کہ تم لندن کے ایک بار میں برہنہ ڈانس کرتی تھیں۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایک آئی ایس آئی آفیسر کو کل اپنے ساتھ لے کر آئے گاجو تمہارے (ریحام خان کے)جنسیت سے بھرپور ماضی اور لوگوں کے ساتھ معاشقوں کی تفصیل بے نقاب کرے گا۔ ریحام خان مزید لکھتی ہیں کہ ”یہ الزامات سن کر میں نے عمران خان سے کہا کہ میں ان لوگوں کے گھٹیا الزامات سے تنگ آ چکی ہوں۔ میں اب مزید ٹیکسٹ میسج بھی نہیں کر سکتی، تم میسج بھیجنا بند کرو اور مجھے اکیلا چھوڑ دو۔ کیونکہ مجھے یہ رویہ بالکل عجیب لگ رہا ہے۔ میں نے عمران خان سے سختی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ بہتر ہو گا کہ تم میرا خیال دل سے نکال دو، لیکن عمران خان اس کے بعد بھی کئی گھنٹے تک مجھے پیغامات بھیجتا رہا اور معافیاں مانگتا رہا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ میں صرف لوگوں سے ملنے والی اطلاعات تم تک پہنچا رہا ہوں، تم پر الزام نہیں لگا رہا۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں کہاہے کہ عمران خان کے مطابق پرویز خٹک ایک خوبصورت آدمی ہیں ، پاکستان تحریک انصاف کے اندر ایک افواہ انتہائی عام ہے کہ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ پرویز خٹک چرس کے شیدائی ہیں جو کہ ان کی صحت کا راز بھی ہے ۔ریحام خان نے کہا کہ میں نے بطور عمران خان کی بیوی یہ دیکھا کہ پرویز خٹک زیادہ نہیں کھاتے لیکن وہ چائے میں چینی بہت زیادہ پیتے ہیں ۔ریحام خان کا اپنی کتاب میں کہناتھا کہ جب میں نے عمران خان سے پارٹی میں پرویز خٹک کو ” چرسی “ کہنے کے بارے میں گفتگو کی اور اس بارے میں پوچھا تو عمران خان نے صرف معمولی سا ہنستے ہوئے اس کی تائید کر دی ۔ریحام خان نے اپنی آپ بیتی میں عمران خان کے حوالے سے کئی حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں جبکہ انہوں نے ایک تصویر بھی کتا ب میں شائع کی ہے جس کے ساتھ یہ کیپشن لکھاہے کہ ” یہ کوکین کے پیکٹ مجھے عمران خان کے کوٹ سے ملے ۔۔

عمران خان کے بچوں سے متعلق بھی انہوں نے تہلکہ خیز انکشافات اپنی کتاب میں کئے۔۔ ریحام خان لکھتی ہیں کہ۔۔ایک بار ہم عمران خان کی ناجائز بیٹی ٹیریان کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ عمران نے بتایا کہ وہ اپنے دونوں بیٹوں سے زیادہ ٹیریان سے بات کرتا ہے۔ اس نے مجھے ٹیریان کے ٹیکسٹ میسج بھی دکھائے، جن سے میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہ بہت حساس اور سمجھ دار لڑکی ہے اور عمران خان کو باقی فیملی کی نسبت سب سے بہتر مشورے دیتی ہے۔ ایک میسج میں اس نے عمران کو کہا تھا کہ ’آپ سلیمان کی بچگانہ ڈیمانڈز کو نظرانداز کیا کریں اور اس کے ہاتھوں جذباتی بلیک میل مت ہوا کریں۔ وہ وقت کے ساتھ سمجھ دار ہو جائے گا۔‘ عمران خان نے مجھے بتایا کہ سلیمان ٹیریان کو قبول نہیں کرتا تھا۔ اسے ٹیریان کو قبول کرنے میں 10سال لگے۔ عمران جب بھی لندن جاتا تو جمائما کے گھر میں ٹیریان سے ملاقات کرتا تھا۔ ہماری شادی کے چند ہفتے بعد ہی ہمارے درمیان ٹیریان کے متعلق گفتگو شروع ہو گئی تھی۔ ایک دن اسی پر بات ہو رہی تھی کہ اس دوران عمران خان نے شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ ’ٹیریان اکیلی نہیں ہے، ایسے 5ہیں۔‘ میں نے حیرت سے پوچھا کہ ’کیا پانچ؟‘ اس نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’بچے۔‘۔۔ ریحام خان لکھتی ہیں کہ ’’میں نے اس پر شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا؟ تمہارے پانچ ناجائز بچے ہیں! تمہیں یہ کیسے معلوم ہے کہ وہ تمہارے بچے ہیں؟‘‘ اس پر عمران نے بتایا کہ ’’ان کی ماؤں نے مجھے بتایا۔‘‘ میں نے پوچھا کہ ’’کیا یہ تمام سفید فام ہیں؟‘‘ عمران نے جواب دیا کہ ’’نہیں، کچھ بھارتی بھی ہیں۔ میرے بھارتی ناجائز بچوں میں سب سے بڑے کی عمر 34سال ہے۔‘‘ یہ باتیں سن کر میں سکتے کے عالم میں تھی۔ میں نے پوچھا کہ ’’کیسے عمران؟ اس لڑکے کی ماں نے دنیا کو کیوں نہ بتایا کہ وہ تمہارے بچے کی ماں بن گئی ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ ’’کیونکہ وہ میرے بچے کی ماں بن کر اتنی خوش تھی۔ اس کی شادی کو عرصہ ہو گیا تھا لیکن وہ حاملہ نہیں ہو پائی تھی۔ وہ بچہ پا کر بہت خوش تھی۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ اسے خفیہ رکھے گی اور مجھ سے بھی درخواست کی کہ میں بھی اسے خفیہ ہی رکھوں۔‘‘ اس پر میں نے کہا کہ ’’تمہارے باقی ناجائز بچوں کی مائیں کیونکہ سامنے نہیں آئیں؟‘‘ اس پر عمران نے بتایا کہ ’’وہ سب کی سب شادی شدہ تھیں اور وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی شادیاں ٹوٹ جائیں۔‘‘ میں نے پوچھا کہ ’’یہ بات تمہارے علاوہ کوئی اور جانتا ہے؟‘‘ تو اس نے بتایا کہ ’’جمائما جانتی ہے کہ میرے پانچ ناجائز بچے ہیں۔ اسے بھی میں نے بتا دیا تھا۔‘‘ عمران خان کی یہ باتیں سن کر مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں اس سے کیا کہوں۔ میں اس کی بیوی تھی لیکن وہ کیا تھا؟‘‘

اسد عمر کے متعلق ایک جگہ وہ لکھتی ہیں کہ ’’اسد عمر بظاہر بہت نرم مزاج آدمی ہے لیکن میں نے دیکھا کہ وہ خواتین کے معاملے میں بہت تیز نظر ہے اور بہت تیزی کے ساتھ کسی بھی خاتون کا مشاہدہ کرتا ہے۔ تاہم نعیم الحق کے برعکس وہ اس خاتون کے ساتھ تعلق بنانے میں کافی سمجھ داری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کے پی ٹی آئی برطانیہ کی ایک کارکن لڑکی کے ساتھ تعلقات تھے، جس نے بعد ازاں ان کے ساتھ ہونے والی چیٹنگ کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر شیئر کر دیئے۔ اس لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی تھی کہ اسد عمر اپنی بیوی کو طلاق دے دے۔ جب اس نے ایسا نہیں کیا تو اس نے اسکرین شاٹس شیئر کر دیئے۔ اس پر اسد عمر کو برین ہیمرج کا دورہ پڑا اور وہ ہسپتال پہنچ گئے۔ میں ان کی بیوی سے مل چکی تھی۔ وہ ان سے بہت محبت کرتی تھی۔ میں دیکھتی تھی کہ وہ کس طرح دھرنے میں کی جانے والی اسد عمر کی تقاریر اکٹھی کرتی رہتی اور اپنے شوہر کو فخر کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ یہ سب کچھ جاننے کے بعد اس بیچاری عورت پر مجھے بہت ترس آیا، کہ کس طرح اس کا شوہر اس کے ساتھ بے وفائی کر رہا تھا۔

کتاب میں ایک جگہ وہ لکھتی ہیں کہ ”عمران خان اکثر میرے سامنے بھرا ہوا سگریٹ سلگا لیتے تھے۔ ایک بار مجھے تجسس ہوا اور میں نے جاننے کی کوشش کی کہ اس کے اندر کیا ہوتا ہے۔ وہ اس میں کسی کالے سے مواد سے تھوڑا سا ٹکڑا توڑ کر ڈالتے اور پھر اسے بھر کر پینا شروع کر دیتے تھے۔ وہ مجھے ایسا تاثر دیتے تھے جیسے وہ چرس استعمال کرتے ہیں لیکن اس کی بُو چرس جیسی نہیں ہوتی تھی۔ کئی ماہ بعد جب میں ایک انسداد منشیات مہم کے سلسلے میں ڈاکومنٹری بنا رہی تھی تو مجھے پتا چلا کہ یہ دراصل ہیروئن تھی، جو عمران خان سگریٹ میں بھر کر پیتے تھے۔ کتاب میں ایک جگہ ریحام خان نے لکھا کہ شادی کی پہلی رات عمران خان نے لیمپ بند کرنے کے بعد اپنے تکیے کے نیچے کوئی چیز چھپائی اور اس کے بعد زیادہ بات چیت نہیں کی ،مجھے لگا کہ ان کی عمر زیادہ ہے اس لیے شائد انہوں نے نقلی بتیسی لگوائی ہوئی ہے ۔مجھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ منہ کی حفاظت کے لیے تھا ۔جب میں نے عمران خان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتا یا کہ میں اپنے دانتوں کو پیستا ہوں اس وجہ سے ماﺅتھ گارڈ رکھا ہوا ہے لیکن میں نے عمران خان کو سوتے ہوئے کبھی دانت پیستے ہوئے نہیں دیکھا جب وہ ماوتھ گارڈ کے بغیرسوتے تھے ۔سعودی عرب میں وہ ماوتھ گارڈ استعمال نہیں کرتے تھے اور زیاد ہ تر وقت سو کر گزارتے تھے اور اس دوران وہ بہت مایوس اور غصے میں نظر آرہے تھے ۔ مجھے بات میں پتہ چلا کہ کوکین کے عادی اپنے جبڑے کو ایسے بھینچتے ہیں ۔شادی کے پہلے کچھ ہفتے میں درازوں کی صفائی کرتی تھی اور معصومانہ طریقے سے سوچتی تھی کہ میرے سابقہ شوہر بہت زیادہ سکون آور ادوایات استعمال کرتے ہیں ۔عمران خان کے پاس تمام طرح کی سکون آور ادوایات ہوتی تھیں جن میں (xanax,lexotanil)جیسی ادوایات بھی تھیں ۔ایک دن عمران خان کے کزن بوبی نے میرے سامنے عمران خان کو ممنوعہ دوائی فراہم کی ۔اس طرح کی ادوایات کوکین استعمال کرنے کے بعد سکون اور نیند فراہم کرتی تھیں ۔ریحام خان نے انکشاف کی کہ عمران خان نشہ آور دوائی ایکسٹیسی بھی استعمال کرتے تھے ۔

کتاب میں ایک جگہ پر ریحام خان نے بتا یا کہ عمران خان کو بہت اونچی آواز میں گانے سننے کی عادت تھی اور وہ شام 7بجے سے رات 2بجے تک بنی گالا میں سب کا داخلہ بندکر کے گانے سنتے تھے ۔ یحام خان نے بتا یا کہ میں بچپن سے ہی گانے سنتی آرہی ہوں میں اس طرح کی والدہ نہیں ہوں کہ اپنے بچوں کو میوزک کی آواز کم کرنے کے لیے کہوں لیکن شام کے وقت عمران خان جتنی اونچی آواز میں گانے سنتے تھے اس پر غصہ آتا تھا ۔شروع میں مجھے لگا کہ عمران خان اونچی آواز میں اس لیے گانے سنتے ہیں کہ وہ ہماری ذاتی گفتگو کو تحفظ دیتے ہیں یا شادی کے پہلے پہلے دنوں میں رومانوی انداز اپنانے کے لیے گانے سنتے ہیں کیونکہ پاکستان میں نئے شادی شدہ جوڑوں کی جانب سے گانے سننے کا رواج ہے ۔عمران خان شام 7بجے سے رات 2بجے تک میوزک سنتے تھے ،اس دوران کسی قسم کی گفتگو ممکن نہیں ہوتی تھی ۔یہ بہت شرمناک بات تھی کہ رمضان میں تروایح کے دوران اور محرم کے پہلے دس دن بھی عمران خان میوزک سنتے تھے ۔اگر میں بیڈ روم میں نماز پڑھنے کے لیے میوزک بند کرتی تھی تو وہ مجھے کہتے تھے کہ جلدی نماز ادا کرو ۔میں کالے جادو کا توڑ کرنے کے لیے بیڈ روم میں نماز پڑھتی تھی لیکن میں مغرب اور عشاءکی نماز پڑھنے کے لیے اپنی بیٹی کے کمرے میں جاتی تھی ۔ عمران خان نے سختی سے تنبیہہ کر رکھی تھی کہ شام 7بجے کے بعد بنی گالا میں کوئی مہمان نہیں آئے گا ،مجھے اور میرے بچوں کو بھی باہر رہنے کی اجازت نہیں تھی ۔ اگر کبھی میں کچن میں کوئی کھانا بنانے جاتے توعمران خان بھی وہاں آجاتے اور دیکھتے کے میں کیا کر رہی ہوں ۔ان کی وجہ سے میں رات بھر جاگتی اور پھر صبح فجر کی نمازکے لیے اٹھتی اور پھر اپنی بیٹی کو سکول بھیجتی جس کی وجہ سے میں تھکی تھکی رہتی تھی ۔بعض اوقات میں رات کو سو جاتی تو عمران خان میوزک سنتے یا فلمیں دیکھتے تھے اور مجھے زبردستی اٹھا دیتے ۔میرے دوستوں نے مجھے اس حالت میں دیکھا تو پوچھا کہ تم تھکی تھکی کیوں رہتی ہوں جس پر انہیں بتا یا کہ عمران خان رات بھر سونے نہیں دیتے تو انہوں نے میرے سابقہ شوہر کی مردانگی پر مجھے چھیڑنا شروع کردیا ۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر مردوں کی فحش فلمیں دیکھنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ ”ایک دن میں کمرے میں داخل ہوئی تو عمران خان مردوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے تھے اور ساتھ خودلذتی میں مصروف تھے۔ ان کے پاس مردوں کی فحش فلموں کی ڈی وی ڈیز کی ایک وسیع کولیکشن تھی اور وہ ان میں موجود مردوں میں سے بعض کی ’تعریف‘ بھی کرتے تھے۔ مردوں کی فحش فلمیں دیکھتے ہوئے عمران خان کو میں نے متعدد بار رنگے ہاتھوں پکڑا۔ یہ ایک ایسی بیوی کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتا تھا جو کچن میں اپنے شوہر کے لیے کھانے بنا رہی ہوتی تھی اور وہ بیڈروم میں بیٹھا مردوں کی فحش فلمیں دیکھتے ہوئے خودلذتی میں مصروف ہوتا تھا۔ ان کے ذہن پر جس طرح جنسیت حاوی تھی مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ اس سے کیسے ڈیل کروں اور ان کی ایسی احمقانہ باتوں کا کیا جواب دوں۔

جیونیو ز کے اینکر منیب فاروق کے ساتھ ایک انٹرویو میں ریحام خان نے کہا کہ میں نے یہ کتا ب اس لئے لکھی ہے کہ میر ی کہانی سے کوئی کم عمر لڑکی سبق حاصل کر سکتی ہے ۔ عمران خان سے شادی کے بعد میرے پروفائل میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ مجھے جو بھی پلیٹ فارم ملا ہے میں نے اچھی طرح استعمال کیا ہے ۔عمران خان سے شادی کے بعد مجھے اپنے کو معاف کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ جس طرح میر ی پرورش ہوئی اس سے غلطی کی گنجائش نہیں تھی ۔ عمران خان کے ساتھ شادی میری غلطی اور ایک حادثہ تھا لیکن جو اللہ کی مرضی ہوتی وہ بھی ہونا ہوتا ہے ۔ ۔میرے دل میں پہلے خاوند اور دوسرے خاوند کے بارے اور کسی اور کے بارے میں کوئی نفرت نہیں ہے ۔ریحام خان نے کہا کہ میں نے عمران خان کو سیاسی نقصان پہنچانے کیلئے یہ کتاب نہیں لکھی ،عمران خان کے دیگر خواتین سے تعلقات کے حوالے سے سوال پر ریحام خان نے کہا کہ میں نے یہ شادی اس لئے نہیں کی تھی کہ ہم کبھی جدا ہونگے ۔ بہت سی باتوں کا عمران خان نے اعتراف کر لیا ہے ۔ میرا اتنا تجربہ نہیں ہے اگر کوئی چکنی چپڑی باتیں کرے تو مجھے مدد کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔میں نے ایک نجی ٹی وی کے خلاف قدم اٹھانے پر کہا تھا کہ عمران خان غلط کہہ رہے ہیں اور اس کے بعد میں نے دھرنے کی مخالفت کی تھی ۔میں نے یہ باتیں ایک صحافی کے طور پر کی تھیں اور مجھے پتہ تھا کہ عمران خان استعمال ہورہے ہیں لیکن اس وقت مجھے پتہ نہیں تھا کہ میری ان کے ساتھ شادی ہوگی لیکن جب میری شادی ہوئی تو دھرنا فیل ہوچکا تھا اور نواز شریف مستعفی نہیں ہورہے تھے۔ہری پور میں جلسے میں شمولیت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میری کوئی سیاسی خواہشات نہیں تھیں اور اس کا میں اپنی کتاب میں اچھی طرح ذکر کر چکی ہوں۔ میں نے ہر بات لکھ دی ہے ۔ آپ میری بات نہ مانیں لیکن دس بیس سال بعد مانیں گے ۔ جنہوں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ وزیر اعظم کس کو بنانا ہے ان پر اس کتاب کا کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ اس لئے میری جانب سے عمران خان کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی بات میں وزن نہیں ہے ۔میں بتا رہی ہوں کہ عمران نے جو مجھے بتایا وہ میں نےلکھا ہے ۔ میں عدالت میں جا کربھی بتا سکتی ہوں کہ یہ بات درست ہے ۔ میں نے اپنے بچوں کو یہ سکھایا ہے کہ کیا غلط ہے اور کیا درست ہے اور میں اس بات پر یقین نہیں کرتی کہ آپ دروازہ بند کرکے غلط بات کریں۔ پاکستان میں بہت سے ایسے کام ہورہے ہیں جو غلط ہیں لیکن ہم ان پر بات نہیں کرتے ، غلط کام کرناغلط ہے ، غلط کام کے بارے میں بات کرنا غلط نہیں ہے ۔ میں نے بری بات نہیں کی بلکہ بری بات کی نشاندہی کی ہے اور اس کی اجازت ہے ۔دالیں ، چاول ، آٹا کے حوالے سے ریحام خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ مسلم لیگ ن کو بھی بہت سی محبتیں ہیں اور لوگوں کو بھی عمران خان کے ساتھ محبت ہے اس لئے یہ چیز یں طارق فضل چودھری کے فارم سے آتی تھیں ۔میرے بچوں نے بار بار مجھے کہا کہ اپنے خاوند کو سمجھائیں اور میں نے ان کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی ۔ گندی کتاب لکھنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے سچ لکھا ہے اور میں اس کی ذمہ داری لے رہی ہوں۔کیا نوازشریف نے سیتا وائٹ سے کہا تھا کہ کیس کردیں؟ یہ بوگس باتیں ہیں۔ تحریک انصاف میں بھی لوگ یہ باتیں جانتے ہیں اور پچھلے 22سال سے جانتے ہیں۔ میں نے بہت پیار کے ساتھ ان کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن جو کسی کی ذاتی کمی ہوتی ہے اس سے بہت سے لوگ اس کو بچانا چاہتے ہیں اور میں اس میں ناکام ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جو پاکستان کے لئے چاہتے ہیں وہ ہو نہیں سکتا۔ میں کہتی ہوں کہ جو شخص ایک چھوٹا سا مسئلہ حل نہیں کر سکتا وہ کیسے اتنی بڑی پوسٹ پر براجمان ہو سکتا ہے ۔ جب میں نے کتاب لکھی اس کی بہت سے باتو ں پر لوگوں کو کوئی حیرت نہیں ہوئی ۔ جوواقعات میں نے لکھے وہ میرے سامنے ہوئے ہیں اور یہ مجھے بہت عجیب لگے ، یہ جو ہمارے سامنے ہورہا تھا اس سے مجھ کو بہت صدمہ پہنچا ۔عمران خان کے نشہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے جو بتایا ہے بہت کم بتایا ہے اس لئے میں نے یہ باتیں بہت کھل کر نہیں لکھیں کیونکہ بچوں نے بھی یہ کتاب پڑھنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور ہم ان باتوں پر پردہ ڈالتے ہیں۔میں نے جو واقعات لکھے ہیں وہ سین کے مطابق ہو بہو لکھے ہیں۔ میں نے ایک ایک لفظ کی بھی کہیں چوری نہیں کی اور میں اللہ کو حاضرو ناظر جان کر یہ بات کہتی ہوں کہ یہ کتاب شہباز شریف ، مریم نواز اور حنیف عباسی سمیت کسی نے نہیں پڑ ھی اور نہ میں نے کسی کے ساتھ اس کتاب کا مسودہ ڈسکس کیا ۔ مجھے کسی بات کو خوف نہیں ہے کیونکہ میں نے اللہ کو جواب دینا ہے ۔بلیک بیر ی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ کیاآپ چاہتے ہیں کہ میر ے ساتھ قندیل بلوچ والا سلوک ہوجائے ؟ انہوں نے کہا کہ بلیک بیری چوری والا کوئی قصہ نہیں لیکن میں نے جو باتیں لکھی ہیں ان کے شواہد میر ے پاس موجود ہیں۔ ۔ میں نے یہ کتاب عمران خان کے مداحوں کیلئے نہیں لکھی کیونکہ جتنی گالیاں مجھے پچھلے تین سالوں میں پڑی ہیں وہ میں جانتی ہوں۔ میں پاکستان میں شخصیاتی سیاست کے خلاف ہوں ۔ ۔ریحام خان نے کہا کہ اگر عمران خان وزیر اعظم بن گئے تو میری کتاب زیادہ بکے گی لیکن میں چاہتی ہوں کہ پاکستان ہنستا بستا رہے اور پاکستان میں آگ نہ لگے اور بچے شہید نہ ہوں۔