کتاب رنگیلا رسول، اگرچہ یہ کوئی اچھے لہجے میں لکھی کتاب نہیں.حوالے درست ہیں زبان اچھی نہیں


”رنگیلا رسول“1920 میں پنجاب کے آریہ سماجی اور مسلمانوں کے درمیان برپا ہونے والے مناقشے کا نتیجہ ہے۔ یہ متنازعہ کتاب پیغمبر اسلام کی خانگی زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کے مصنف ایک آریہ سماجی پنڈت چموپتی ایم اے یا کرشن پرشاد پرتاب ہیں جنہوں نے 1927 میں اسے پہلی بار شائع کیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ اس پمفلٹ کاردعمل تھا جسے ایک مسلمان نے شائع کیا تھا اور جس میں ہندوؤں کی مقدس دیوی سیتا کو فاحشہ کی حیثیت سے پیش کیا گیا تھا۔
مسلمانوں نے اس کتاب پر اپنا سخت ردعمل دکھایا، ان کی شکایت پر اس کتاب کے پبلشر راج پال کو گرفتار کرلیا گیا لیکن پانچ سال بعد اپریل 1929 کو اسے رہا کردیا گیا ، کیوں کہ اس وقت توہین مذہب کے خلاف کوئی قانون نہیں تھا۔ یہ مقدمہ جسٹس شاہ دین کی عدالت میں چلا جس میں راج پال نے کہا کہ اس کتاب میں ایک لفظ بھی ہمارا نہیں یہ سب مسلمانوں کی احادیث کی کتابوں سے حوالوں کے ساتھ لیا گیا ہے، کئی ناکام حملوں کے بعد ، بالآخر غازی علم دین نام کے ایک نوجوان نے 6 اپریل 1929ءکو راج پال کو خنجر سے قتل کردیا

اسی تناظر میں میری اس تحریر میں قسم خدا ئے اصلی کی ایک لفظ بھی میرا نہیں یہ وہ واقعات اور سانحات ہیں جو جیسے رپورٹ ہوئے لکھ دیئے لیکن اس آئینے میں اپنی اپنی شکل دیکھئے اور سوچیئے کیا ہم واقعی اشرف المخلوقات ہیں؟ بلکہ کیا ہم انسان کہلانے کے بھی قابل ہیں؟ جانوروں کی زندگیوں کا مطالعہ کیجئے شاید خود سے شرمندگی ہو کہ یہ سب تو جانور بھی نہیں کرتے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔