انگریز ۔۔۔ھندوستان کے مقامی کر کسی سرکردہ کو نوازتے تھے

انگریز ۔۔۔ھندوستان کے مقامی کر کسی سرکردہ کو نوازتے تھے۔۔ صرف اقبال کو ھی سر کا خطاب نہین ملا بلکہ سر ظفراللہ خان۔۔سر فضل۔۔۔ٹیگور۔۔۔سمیت بہت لوگون کو نوازا گیا خوش کیا گیا۔۔۔
مرزا غلام احمد چونکہ ایک پنجابی سخت متشدد مولوی تھے اس لئے انکا اکرام بھی کیا گیا۔۔اس وقت مولوی چوھوں کی طرح مرزا صاحب کے پیچھے پیچھے چلتے تھے۔ کیونکہ لفظی معنوی اور دھمکی والی زبان مخلاف کی موت کی پیشگوئیاں عین پنجابی سوچ کی عکاس لگتی تھیں۔اس لئے مرزا صاحب کو خوب پزیرائی ملی۔۔وہ تو انکے احمق ساتھی نے انکو پہلے مجدد ۔۔پھر مہدی دوراں پھر۔۔مسیح موعود کے دعوے کی طرف لانے کی وجہ تھی کہ بہت سے مُلاں اپنی دکانداری ختم سمجھ کر مخالف ھو گئے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ مرزا صاحب خود ایک وقت میں حیات مسیح کو مانتے تھے یعنی عیسی زندہ آسمان پر ھے۔۔تاھم بعد میں سوچ بدل گئی جب روس کے ایک تاریخ دان نے عیسی کے صلیب سے زندہ بچنے اور پھر صحتمند ھو کر کشمیر کو ھجرت کا نظریہ دیا۔یہاں یوز آسف نامی کسی نبی کا ذکر ملتا ھے جس کی اپنی کتاب انجیل کے پیروں کے پیرون پر مشتمل ھے۔
انگریزوں کی طرف سے ھندوستان میں ایسے خطابات کی تعداد 196 ہے جو ہندستانیوں کو نوازے گئے۔ یہ خطابات مسلمانوں اور ہندوؤں کی مذہبی و لسانی شناخت کے ساتھ جوڑے گئے۔ انگریز سرکار کی جانب سے موروثیت کی بنیاد پر دیے جانے والے خطابات کی فہرست علیحدہ ہے۔ موروثی یا خاندان پر مبنی جن خاندانوں کی سرپرستی انگریز راج کے تحت ہوئی انھیں مہاراجہ، راجہ اور نواب کے خطابات سے نوازا گیا۔ اس ضمن میں نائٹ کمانڈر آف انڈین ایمپائر کا خطاب پانے والے سر روپر لیتھبرج نے 1893 میں دی گولڈن بک آف انڈیا کے عنوان سے کتاب مرتب کی۔ یہ کتاب درحقیقت اس دھرتی کے غداروں اور انگریز راج کے وفاداروں کی لوح محفوظ ہے جس میں شامل ناموں کو آج تک نہیں مٹایا جاسکے۔ مذکورہ خطابات جن ہندستانیوں یا پاکستان میں موجود خاندانوں کو نوازے گئے ان کے نام اس کتاب میں سنہری حروف میں درج ہیں۔
ایک طرف پاکستان جھوٹا نصاب کہتا ھے انگریزوں سے آزادی دوسری طرف اسکے دئیے القابات و خطابات فخر سے نام کے ساتھ جوڑتا ھے۔ سب سے بڑے منافق کا نام۔۔علامہ اقبال ہے۔
جس نے ٹیگور کی مثال دیکھ کر بھی پنجابی قتل عام پر سر کا خطاب نہ چھوڑا۔۔
سر علامہ اقبال
سر ظفر اللہ خان
سر فضل اللہ۔۔
سر سید احمد
سر گنگا رام۔۔۔
سمیت بہت سے ھندوستانی نوازے گئے۔
رفیع رضا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.