اللہ کا اپنی صفات

یہ کہنا کہ قران و مذھبی کتابوں میں اپنی شکل سے مراد اللہ کا اپنی صفات پر انسان کو بنانا ہے۔۔ اگرچہ یہ بالکل غلط تشریح ہے لیکن میں اسے ابھی چھوڑتا ہوں۔۔اور آیت پیش کرتا ہوں جس میں شکل یا صورت یا صفات نہیں۔۔۔ بلکہ اپنے ھاتھوں سے آدم کو بنانے کا ذکر صآف موجود ہے ۔
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا اور اس کے متعلق خود ہی خبر دی، تاہم آپ علیہ السلام کے علاوہ کسی بھی ذی روح چیز کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھوں سے پیدا نہیں کیا۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
( قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِينَ )
ترجمہ: اللہ تعالی نے فرمایا اے ابلیس ! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ، کیا تو گھمنڈ میں آگیا ہے ؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔ [ ص:75]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب وہ تکراری لوگ کیا کہیں گے ۔۔۔کیا یہاں ھاتھوں سے مراد بھی ھاتھ نہیں؟ صفات ہیں؟ کیوں؟ کیسے ؟ کوسنی منطق؟ ارے ھاتھوں سے آدم کو بنایا ہے تو ۔۔باقی مخلوق کو کیا لاتوں سے بنایا تھا؟ یہ کہنے کی بھی کی اضرورت تھی کہ اپنے ھاتھوں سے میں نے بنایا اور اے ابلیس تو نے پھر بھی انکار کیا؟ یعنی ھاتھوں سے بنانے کا خاص پن کیوں؟
میں یہی ثابت کر رھا ہوں کہ یہ مذاھب ہی ہیں جو خدا کو وجود ثابت کرتے ہیں۔۔مجسم ثابت کرتے ہیں۔۔حتی کہ اسکے ھاتھ بھی قرآن میں آیات کے ذریعے بنا دئیے ہیں۔۔ یہ میں نے تو نہین بنائے۔۔مذھب نے بنائے ہیں۔آپ اسے تو قبول کریں
رفیع رضا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.