اقبال نے مرد مومن کا تصور نیطشے سے کیسے لیا ؟؟
اقبال نیطشے کے باغی خیالات اور ناحق ذاتی و قومی و خاندانی برتری کے بیانات سے متاثر ھوا تھا
اسی طرح اقبال کو خوشحال خان خٹک کی رجائیت اچھی لگی۔۔
بالکل ایسے اقبال کو مسلمان جنگجو اچھے لگے۔۔انقلابی سوچ کے تابع اقبال کو مارکس بھی بھایا جسکو پیغمبر بنا دیا
معلوم ھوتا ہے اقبال ایسے خیالات اور انگریز کی ترقی و قبضے کی وجہ سے سٹاک ھوم نفسیاتی کیفیت کا شکار رھا۔اور جنگجو لوگوں کا معترف رھا ۔۔
نیطشے کے نفرتی خیالات سے اقبال شدید متاثر ھوا جو یہ تھے۔۔
دنیائے ادب و فلسفہ میں المانوی مفکر فرید رک ولہلم نطشے اپنے انسانیت دشمن نظریات اور ’’قوت پسندی‘‘ کی وجہ سے بہت بدنام ہے۔ نطشے کا نام آتے ہی ہمارے ذہن میں ایک ایسے شخص کا تصور قائم ہوجاتا ہے جو بلندی پر کھڑا ایک طرف تو کمزوروں، اپاہجوں اور مسکینوں کے قتل عام کا حکم دے رہا ہے اور دوسری طرف دینِ عیسوی کے اخلاقی ضابطے کا تمسخر اڑا رہا ہے۔ نطشے کو کمزوری سے شدید نفرت تھی۔ اور چونکہ وہ کمزوروں اور اپاہجوں کو اپنے ذہنی ہیرو ’’برتر انسان‘‘ کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا تھا۔ اس لیے انہیں کسی طرح بھی زندہ رہنے کا حق دینے پر آمادہ نہیں ہوسکتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ دنیا میں صرف وہی انسان زندہ رہیں جو صحت مند اور طاقتور ہوں۔ اور جو جہد للبقا میں تمام سخت سے سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیتیں رکھتے ہوں۔ وہ قوت کا علمبردار تھا۔ قوت کی راہ میں جس چیز کو بھی رکاوٹ محسوس کرتا تھا۔ اور طاقت کی نشوونما میں اسے جو چیز بھی حائل نظر آتی تھی فوراً اس کے خلاف اعلانِ جنگ کردیتا تھا۔ یہ رکاوٹ مذہب کی طرف سے ہو یا کسی اور ضابطہ اخلاق کی طرف سے، بہرحال وہ یہ بات کبھی بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تھا کہ دنیا میں کوئی ایسی چیز بھی موجود ہے جو کمزوری کا سہارا بن سکے۔ اور جس کی وجہ سے اس کا برتر انسان قوت او رتیزی کے ساتھ آگے نہ بڑھ سکے!
نطشے ’’فلسفہ نفرت‘‘ کا سب سے بڑا علمبردار تھا۔ اسے خدا سے نفرت تھی۔ مسیحیت سے نفرت تھی۔ اور کمزوری کا سہارا بننے والے ہر اخلاقی اصول سے نفرت تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کہ آخر وہ کون سی ایسی چیز تھی اور وہ کون سے ایسے حالات تھے جنہوں نے اسے نفرت کی اس منزل پر پہنچادیا تھا۔ جہاں انسان احساسِ برتری کی مجنونانہ شدت میں ہر اس اصول اور ہر اس قانون کو کچل ڈالنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔ جو اس کے ذہنی رجحان کے خلاف ہو۔ یا جسے وہ اپنے مخصوص نظریۂ حیات کے متضاد سمجھتا ہو۔ یہ بات معلوم کرنے کے لیے ہمیں اس کے ذہنی پس منظر کا جائزہ لینا چاہیے۔ کیونکہ یہ چیز وہیں ہمیں دبی ہوئی مل سکتی ہے!
رفیع رضا