پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ھیرے کا جگر
مردِ ناداں پہ کلام نرم و نازک بے اثر
(رفیع رضا صاحب نے اس مضمون میں علامہ اقبال کے افکار کے مخزن نہایت خوبصورتی کے ساتھ بیان کئے ہیں ۔ سعید احمد مجید صاحب کا شکریہ جنہوں نے یہ مضمون برائے اشاعت ارسال کیا)
پانچویں صدی میں انڈیا میں ایک فلسفی، شاعر ہو گزرا ہے، جس کو غلطی سے کچھ لوگ بُدھا سے جوڑ دیتے ہیں ۔اسکا نام۔۔۔۔بھارتری ہری۔۔۔تھا
بھارتری ہری کے سنسکرت پر بہت احسان ہیں اور اس خطے میں شاعری پر بھی اس نے بہت کرم کیا۔۔اور بہت اعلی شاعری کی۔
اقبال نے بھارتری ہری کی شاعری سے استفادہ کرتے ہوئے بہت اچھے شعر کہے ہیں۔۔۔لیکن بنیادی خیال وہیں سے آیا ہے۔۔ جس کا زیادہ تر ذکر خؤد اقبال نے کردیا تھا۔۔ تاہم ضیا الحق کے دور کے بعد سے جان بوجھ کے اقبال کے خود دئیے گئے حوالے بھی غائب کئے گئے تاکہ ایسے اشعار کو جو مغربی شعرا ۔۔۔ ایرانی شعرا اور سنسکرت شعرا اور پشتو شُعرا کی اصل تصنیف تھے انکو اقبال سے بددیانتی سے جوڑ دیا جائے۔۔ اور اس حوالے سے اسکا قد ناجائز طور پر بلند کیا جائے۔
مثلاً
بھارتری ہری کہتا ہے
Wanting to reform the wicked with nectar sweet advice, is like trying to control an elephant with the pith of a lotus stem, or cutting a diamond with delicate petals of the Shireesh flower, or sweetening the salty ocean with a drop of honey. The creator has provided only one means for hiding one’s ignorance
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر
(بھرتری ہری( اقبال
پس اقبال کافی حد ترک ایک اچھے شاعر مترجم تھے اور انہین اسی حیثیت سے جانا جائے تو سچی تاریخ مرتب ہوگی۔پاکستان میں اقبال کی شاعری پڑھنے والے ایسی باتوں سے بالکل واقف نہیں ہیں۔ وہ سمجھتے ایسا اشعار اور نظمیں خود اقبال کی ذاتی فکر کا پھل ہیں جبکہ یہ درست نہیں اصل میں ایسی نظمیں اور بےشمار اشعار مختلف مشہور اور اہم شعرا و فلسفیوں کی اصل کاوشیں ہیں جنکو اقبال نے خوبی سے شاعری میں یا نثر میں ترجمہ کیا ہےجس کا انکا کریڈٹ ملنا چاہئیے۔
ایک سروے جو میں نے 2010 میں پاکستان میں کیا تھا ایک ہزار افراد سے پوچھا کہ اقبال کی نظم ، لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری، کیا اقبال کی اپنی فکری کاوش ہے یا کسی اور کی شاعری کا ترجمہ یا اکتساب؟
جواب میں پورے ایک ہزار کا یہی جواب تھا اقبال کی اپنی فکر کا پھل یہ نظم ہے۔۔ جبکہ تاریخی سچائی یہی ہے کہ اقبال نے ترجمہ و اکتساب کیا تھا۔انکی اپنی فکر صرف شعر کی بنت اور اسے خوبصورت بنانے میں صرف ہوئی۔
پس میرا اصرار ہے کہ تاریخی سچائی کو عین پوری سچائی ہی سے بیان کیا جائے۔۔ اس سے اقبال سے منسوب بہت سے جھوٹے دعوے ختم ہوں گے اور ہم ایک اچھے شاعر کی شاعری کا ماخذ جان کر اسکی شاعری کے ہنر کی تعریف کر سکیں گے۔
لیکن عجب قصہ ہے کہ وہ نسل جو اقبال کا سرکاری الاپ الاپتی رہی ہے وہ کچھ سننے کو تیار نہیں ہےاور دھمکی گالی، فتوی بازی، ذاتی دشنام پر اتر آتی ہے۔
سنسکرت کے اُس عظیم شاعر بھارتری ہری کی کچھ اور شاعر دیکھیں کیسی نئی اور خوبصورت ہے۔ آج کی اردو شاعری کیسے اسکے سامنے ماند ہے۔آئیے دیکھیں۔
The clear bright flame of a man’s discernment dies:
When a girl clouds it with her lamp-black eyes.
[Bhartrihari #77, tr. John Brough; poem 167] …
عقل مند کے ساتھ خطرے میں کود جانا بے وقوف کے ساتھ سیر کو نکل جانے سے بہتر ہے۔
(بھرتری ہری)
عقل ہے محوِ تماشائے لب بام۔۔۔۔۔کا منبع معلوم ہوگیاَ؟
دشوار گزار پہاڑوں پر درندوں کی صحبت بہتر لیکن بےوقوف کی صحبت راجہ اندر کے محل میں بھی ناقابل برداشت ہے
(بھرتری ہری)
’’جو شخص عورت کو کمزورکہتا ہےوہ بلاشبہ عورت کی فطرت سے ناواقف ہے.”
(بھرتری ہری)
اسی طرح ، اقبال ، خوشحال خان خٹک سے سخت متاثر تھے اور اس بات کا ثبوت ان کےکئی اشعار میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اقبال نے ان کو بہت دھیان سے پڑھا ہے اور خوشحال خان خٹک کی عظمت کی اگر بات کی جائے تو اقبال بہتر جاننے والوں میں سے ہیں، اقبال کے بہت سے اشعار دراصل خوشحال خآن خٹک کی شاعری کا ترجمہ ہیں، اقبال کہتے ہیں۔
خوش سرود آن شاعر افغان شناس
آنکه بیند باز ګوید بې هراس
آن حکیم ملت افغانیان
آن طبیب علت افغانیان
راز قومی دید و بیباکانه ګفت
حرف شوخی رندانه ګفت
علامہ اقبال نے خوش حال خان کی وصیت کو اپنی زبان میں یوں پیش کیا ہے
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جوڈالتے ہیں کمند
اڑاکرنہ لائیں جہاں بادکو
مغل شاہ سواروں کی گرد سمند
اس طرح بہ زبان فارسی بھی علامہ اقبال نے خوش حال خان کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے
خوش سروداں شاعر افغان شناس
ہر چہ بیند بازگویدے ہراس
آں حکیم ملت افغانیاں
آں طبیب علت افغانیاں
راز قوے دیدوبے باکانہ گفت
حرف حق بازوخئی رندانہ گفت
اقبال کے خط کے ایک پیرا گراف کا فورینزک تجزیہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.