یونی ورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن برطانیہ کے ریسرچرز نے پانچ ڈائی مینشن اسٹوریج ڈسک ایجاد کی ہے جو 360 ٹیرا بائٹس فی ڈسک ڈیٹا جمع کر سکتی ہے۔ یہ ڈسک 1000 ڈگری درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور کمرے کے درجہ حرارت (زیادہ سے زیادہ 190 ڈگری ) پر 13ارب سال تک ڈیٹا محفوظ کر سکتی ہے۔یہ ٹیکنالوجی سنہ 2013 میں متعارف کر وائی گئی تھی جب 300 کلوبائٹ کی ٹیکسٹ فائل پہلی بار 5 ڈائی مینشن فارمیٹ میں محفوظ کی گئی ۔
اب تہذیب انسانی کی معروف دستاویزات جیسے انسانی حقوق کا آفاقی منشور، نیٹون آپٹک، مگنا کرٹا اور کنگ جیمز بائیبل کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس ڈسک پر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 13 ارب سال اتنا ہی عرصہ ہے جتنی اس کائنات کی اب تک کی کُل عمر ۔ یہ دستاویزات بمع ڈسک حال ہی میں یونیسکو کو تحفۃً بطور انسانی ورثہ آرکائیو کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں۔
اس ڈسک پر ڈیٹا انتہائی تیز رفتار لیزر کی مدد سےلکھا جاتا ہے۔ جو نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے 3 تہوں میں محفوظ ہوتا ہے۔ یہ کانسپٹ سوپر مین فلموں میں دکھائے جانے والی کرسٹل ٹیکنالوجی کے مشابہ ہے البتہ اب سائنس فکشن کی بجائے حقیقت بن چکا ہے۔
اس تاریخی ایجاد پر کام کرنے والے پروفیسر پیٹر کنزینسکی کا کہنا کہ یہ ہمارے لئے بہت ہی فخر کی بات ہے کہ ہم دور حاضر میں ایک ایسی ٹیکنالوجی بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو مستقبل میں آنے والی تہذیبوں میں ہماری تاریخ زندہ رکھ سکے گی۔ یہ ٹیکنالوجی ہماری تہذیب کی آخری باقیات کو بطور ثبوت محفوظ رکھ کر یہ ثابت کر دے گی کہ ہم نے جو بھی علوم کے ذخائر حاصل کئے وہ ضائع نہیں ہوئے۔
اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے اپنی ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کرنے کی غرض سے مختلف صنعتی سرمایہ کاروں کی تلاش کر رہے ہیں۔
13 ارب سال تک ڈیٹا محفوظ کرنے والی ڈسک تیار!
by
Tags: