اشاریہ سازی کیا کیسے کیوں؟ تین کتابیں مفت
PDF Embedder requires a url attribute
حیرت انگیز ستارہ ،،یا خلائی مخلوق
حیرت انگیز صفات ،سائینسدانوں نے دیکھی
کیا حقیقت ہے
اقبال فلسفی نہیں ، اقبال متکلم تھے
یہ فرق سمجھنے کے لئے کتاب پڑھیں۔۔اور میرے باقی مضامین کا انتظار کریں
اقبال-کا-علم-کلامعمران خان ۔۔ریاست مدینہ عائلہ ملک۔جنسی گفتگو
اسلام کی تبلیغ کے بعد عمران خان سے عائلہ ملک کی گفتگو اگلے روز کیا ہوا تھا۔یاد رھے گولیاں لگی ھوئی تھیں
افغانی دھشت گردوں نے جیل توڑ کر قبضہ کرلیا
پاکستانی فوج کی مزید ناکامی۔۔۔۔۔۔ افغانی دھشت گردوں نےپختون خواہ میں جیل پر حملہ کیا اور ساتھ چھڑا لئے۔۔۔فوجی میجر اور افسران یرغمال۔۔۔۔ پاکستان کی فوج تماشہ دیکھنے میں مصروف۔۔۔
ناکام انٹیلیجنس۔۔۔آئی ایس آئی کی ناکامیاں شرمناک شکست
افغانی دھشت گردوں نے پاکستانی جیل پر قبضہ کرلیا۔۔۔پاک فوج کو شکست۔۔۔۔
علامہ اقبال کی انسانی جنسی خواھشات

21 جنوری 1908ء کو تحریر کیا :
جب آپ کا پچھلا خط پہنچا تو میں بڑا بیمار تھا اور اس نے مجھے اور بھی بیمار کر ڈالا۔ کیونکہ آپ نے لکھا تھا کہ آپ نے بڑے طوفان میں سے گزرنے کے بعد اپنی آزادی دوبارہ حاصل کی ہے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ میرے ساتھ مزید خط و کتابت نہیں کرنا چاہتیں اور اس بات سے مجھے بڑا دکھ ہوا۔ اب مجھے پھر آپ کا خط موصول ہوا ہے اور اس سے مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے۔ میں اکثر آپ کے بارے میں سوچتا ہوں اور آپ کے لیے میرا دل ہمیشہ بڑے حسین خیالات سے معمور رہتا ہے۔ ایک شرارے سے شعلہ اٹھتا ہے اور شعلے سے بڑا الاؤ روشن ہوجاتا ہے، لیکن آپ غیر جانبدار ہیں، غفلت شعار ہیں، آپ جو جی میں آئے کیجیے، میں بالکل کچھ نہ کہوں گا اور ہمیشہ صابر و شاکر رہوں گا۔ شاید جب میں ہندوستان روانہ ہوں گا تو آپ سے ملاقات کرسکوں گا۔
26 فروری 1908ء کو تحریر کیا :
میں ہر چیز کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ مجھے اس قدر مصروفیت رہی کہ آپ کو خط نہ لکھ سکا، مگر آپ چونکہ فرشتہ خصلت ہیں، اس لیے امید رکھتا ہوں کہ آپ مجھے معاف کردیں گی۔ آج شام بھی مجھے ایک لیکچر دینا ہے، تصوف پر۔۔۔۔۔مجھے آپ کے کانوں کو اپنی بھونڈی جرمن سے مورد توہین بنانے پر شرم آتی ہے۔۔۔۔۔۔میں جولائی کے اوائل میں ہندوستان لوٹ رہا ہوں اور میری تمنا ہے کہ اپنے سفر سے پیشتر آپ سے ملاقات کا موقع مل جائے۔ میں پوری کوشش کروں گا کہ چند روز کے لیے ہائیڈل برگ آسکوں، لیکن اگر ممکن ہو تو کیا آپ پیرس میں مجھ سے مل سکتی ہیں؟ ۔۔۔۔۔آپ تمام دن کیا کرتی ہیں؟ کیا آپ مطالعہ کرتی ہیں یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں؟ آپ کی تصویر میری میز پر رکھی ہے اور ہمیشہ مجھے ان سہانے وقتوں کی یاد دلاتی ہے جو میں نے آپ کے ساتھ گزارے تھے۔ ایک تسبیحِ خیالاتِ خوش آیند کے ساتھ۔
3 جون 1908 ء کو تحریر کیا :
براہِ کرم لکھیے اور مجھے بتائیے کہ آپ کیا کررہی ہیں اور کیا سوچ رہی ہیں۔ آپ میرے خط کا انتظار کیوں کرتی ہیں؟ میں ہر روز آپ سے اطلاع پانے کی آرزو رکھتا ہوں۔۔۔۔ میں بہت مصروف ہوں، جلد انگلستان سے رخصت ہورہا ہوں، آغاز جولائی میں۔ مجھے معلوم نہیں کہ آیا جرمنی کے رستے سفر کرنا ممکن ہوگا کہ نہیں، یہ میری بڑی تمنا ہے کہ میں ہندوستان لوٹنے سے پہلے آپ سے ملاقات کرسکوں، بے رحم نہ بنیے، براہ کرم جلد خط لکھیے اور تمام احوال بتائیے۔ میرا جسم یہاں ہے، میرے خیالات جرمنی میں ہیں۔ آج کل بہار کا موسم ہے، سورج مسکرا رہا ہے لیکن میرا دل غمگین ہے۔ مجھے کچھ سطریں لکھیے اور آپ کا خط میری بہار ہوگا۔ میرے دلِ غمگین میں آپ کے لیے بڑے خوبصورت خیالات ہیں اور یہ خاموشی سے یکے بعد دیگرے آپ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔
10 جون 1908ء کو تحریر کیا :
میں آپ کو پہلے خط لکھ چکا ہوں اور آپ کے خط کا منتظر ہوں۔ میں اپنی ایک تصویر لف کررہا ہوں۔شاید میں ایک اور تصویر آپ کو بھیجوں۔ میں 2 جولائی کو ہندوستان روانہ ہورہا ہوں اور وہاں سے خط لکھوں گا۔
لندن سے آخری خط 27 جون 1908ء کو تحریر کیا۔ لکھتے ہیں :
میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ جرمنی کے رستے سفر کرسکوں لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔ میں 3 جولائی کو انگلستان سے روانہ ہوں گا اور چند روز پیرس میں رکوں گا۔ جہاں مجھے کچھ کام ہے۔ براہ کرم فوراً لکھیے۔ میں ہندوستان روانہ ہونے سے پیشتر آپ کا خط پانے کا ممتنی ہوں۔ میں اگلے سال یورپ آنے اور آپ سے ملنے کی امید رکھتا ہوں۔ مت کہیے گا کہ کئی ملک اور سمندر ہمیں ایک دوسرے سے جدا کریں گے، پھر بھی ہمارے درمیان ایک غیر مرئی رشتہ قائم ہے۔ میرے خیالات ایک مقناطیسی قوت کے ساتھ آپ کی سمت دوڑیں گے اور اس بندھن کو مضبوط بنائیں گے۔ ہمیشہ مجھے لکھتے رہیے گا اور یاد رکھیے گا کہ آپ کا ایک سچا دوست ہے، اگرچہ وہ فاصلہ دراز پر ہے۔جب دل ایک دوسرے کے قریب ہوں تو فاصلہ کچھ معنی نہیں رکھتا۔
ایما ویگے ناست کی ذات کے بارے میں محمد اکرام چغتائی نے ہائیڈل برگ جا کر تحقیق کی ہے اور اس سلسلے میں ان کا ایک مضمون "اقبال اور ایما ویگے ناست” نوائے وقت (جمعہ میگزین مورخہ 9 تا 15 نومبر 1984ء) میں چھپ چکا ہے۔ ان کی تحقیق کے مطابق ایما ویگے ناست کچھ مدت پانسی یاں شیرر میں جرمن زبان پڑھاتی رہیں۔ پہلی جنگ عظیم کے خاتمے پر ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے کلینک میں بطور کیمسٹ ملازم ہوئیں اور اٹھائیس برس تک یہی خدمت انجام دیتی رہیں۔
1947ء میں بعمر 68 سال ریٹائر ہوئیں۔ تمام عمر غیر شادی شدہ رہیں۔ ہائیڈل برگ میں اپنی بہن صوفی ویگے ناست کے ساتھ رہتی تھیں۔ 1956ء میں انہیں بڑھاپے الاؤنس ملنا شروع ہوا۔ بالآخر پچاسی سال کی عمر میں 16 اکتوبر 1964 کو وفات پاگئیں۔
اقبال کی ایما ویگے ناست کے ساتھ مراسلت جاری رہی، لیکن وہ پھر ایک دوسرے سے کبھی نہ مل سکے۔ اب تک دریافت شدہ خطوط کی تعداد ستائیس(27) ہے۔ پہلا 16 اکتوبر 1907ء کو اور آخری 21 جنوری 1933ء کو لکھا گیا۔سترہ(17) خط جرمن زبان میں ہیں اور دس(10) انگریزی میں۔ایما ویگے ناست جرمن زبان کے علاوہ اور کوئی زبان نہ جانتی تھیں۔ انہوں نے اقبال کو جو خطوط لکھے، وہ محفوظ نہیں۔ دونوں نے آپس میں تصاویر اور تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ اقبال انہیں اپنی تقاریر یا کلام بھی بھیجتے رہتے تھے اور بعض اوقات ان کے کلام کا جرمن ترجمہ بھی ایما ویگے ناست کی وساطت سے ہائیڈل برگ کے اخبارات میں چھپتا تھا۔
ایما ویگے ناست کی وفات سے چند برس پیشتر ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے کسی پاکستانی طالب علم کا وہاں کے اخبار میں مراسلہ شائع ہوا، جس میں تحریر کیا گیا تھا کہ 1907ء میں اقبال اس شہر میں چند ماہ ٹھہرے تھے مگر معلوم نہیں کہ کہاں ٹھہرے تھے۔ یہ مراسلہ ایما ویگے ناست کی نظر سے گزرا اور انہوں نے پاکستانی طالب علم کو اپنے ساتھ لے جا کر اس مکان کی نشاندہی کرائی۔
حوالہ کتاب : "زندہ رُود”
از : "ڈاکٹر جاوید اقبال”
ص : 151..152..153
رنگیلا رسول” کتاب اصل میں جواب تھا” سیتا کا چلن” نامی کتاب کا ، لکھنے والے مسلمان نے بھگوان رام کی بیوی سیتا کو فاحشہ کہہ رکھا تھا
رنگیلا رسول نامی کتاب ایک فضول انداز تحریر ہے تاھم قارئین چونکہ تقاضہ کرتے ہیں کہ اس کتبا کا اردو متن چھپا جائے تو میں سلسلہ ڈاٹ کوم پر یہ پیش کر رھا ہوں۔۔لیکن آپ کو یاد رکھنا چاھئیے کہ اس کتاب یا چیتھڑے کا متن اسلامی کتابوں کی حدیثوں اور روایتوں پر استوار ہے
286551270-Rangeela-Rasul-Urdu-رنگیلا-رسولپی ٹی آئی کے مرد و زن کی ویڈیوز۔ حریم شاہ
حریم شاہ ،
صداقت علی عباسی/۔شوزیب کنول
وغیرہ کی ویڈیوز کے بعد عمران خان اور صدر علوی کی تمام ویڈیوز اس جگہ موجود ہونگی،،،
ویسے تو بالغان کو اختیار ہے جو چاھے جس سے چاھیں کریں۔۔لیکن عمران خان کو معاف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس خبیث نے مذھب کا ھتھیار اپنایا ہے۔پرویز الہی کی ویڈیوز بھی آئیں گی۔۔
جمائمہ۔۔کے بچے اور عمران خان کو گالیاں
عمران کے بچوں کا وقت آ گیا۔۔
عمران کے بچوں کی گالیاں
ڈاکٹرعطاالرحمن نے پروفیسرھُود بھائی سے معافی مانگ لی
A MUST READ FOR ALL!From Annals of Academic Fraud in PakistanFrom:
Dr. Atta <ibne_sina@hotmail.com>Sent: Thursday, April 14, 2022 12:19 AMTo: Pervez Hoodbhoy; hoodbhoy@lns.mit.eduCc: ‘Dr. Atta’ <aurahman1942@gmail.com>;Subject: Congeniality
ڈآکٹر عطا الرحمن جو کہ کیمسٹری میں ڈگری رکھتے ہیں اور اب سینیٹر ہیں۔۔بالآخر انہوں نے اپنی بیماری کے دوران ڈاکٹر پروفیسر ھُود بھائی جیسے عطیم تعلیمی انقلابی مصلح سے معافی مانگ لی۔
یاد رھے کہ حکومتی اداروں اور نااھل کاغذی سائینسدانوں کے ساتھ مِل کر ڈاکٹر عطا نے بھی پاکستان کے لئے کوئی سائیسنی کام نہ کیا بلکہ سیاسی اور مالی فوائد اٹھائے اور پروفیسر ڈاکٹر ھُود بھائی کو بلیک لسٹ کروانے مین کردار ادا کیا،،،پانی سے کار چلانے والے فراڈئیے کو بھی ڈاکٹر عطا نہ پکڑ سکے ۔۔بلکہ پروفیسر ھُود بھائی پہلے سائینسدان تھے جنہوں نے ایک منٹ میں ثابت کر دیا کہ یہ آغا وقار نامی شخص فراڈ ھے۔۔اور کِٹ چھپا کر ھائیڈروجن بنا رہا ہے نا کہ حائیڈرولیسز سے پانی سے گاڑی چلا رھا ھے۔ ۔۔اب ڈاکٹر عطا الرحمن نے
20 سال بعد معافی مانگی ہے۔ اور ڈاکٹر ھُود بھائی نے فراخ دلی سے معافی دے دی۔۔۔۔

پروفیسر ھُود بھائی
Dear Dr. Hoodbhoy Salam
It has been almost 2 decades that we have had differences with one another. It is normal in the civilised world to have opposite points of view but still be civil. On occasions our interactions have crossed these limits.I am now almost 80 years old and not keeping too well. I would like to mend all bridges before I go. I would like to express my sincere regrets if I have hurt you in any manner through our exchanges and hope that we can let bygones be bygones.
Yours Sincerely
Kind regards
AttaProf. Atta-ur-Rahman =============================================
From: Pervez HoodbhoySent: Friday, April 15, 2022 10:33 PMTo: Dr. Atta <ibne_sina@hotmail.com>;Cc: ‘Dr. Atta’ <aurahman1942@gmail.com>;Subject: Re: Congeniality
Dear Dr. Atta-ur-Rahman,From your email addressed to me, I am sorry to hear that you are unwell. That you wish to "mend all bridges” and "let bygones be bygones” before your demise – which you feel is nigh – is certainly commendable. Speaking for myself, such clearance is quite unnecessary as there never has been a personal quarrel between you and me. If you still want reassurance on this point, I will state this explicitly: "I, Pervez Hoodbhoy, bear no personal grudge against Atta-ur-Rahman and wish him no ill for any action he might possibly have taken to harm my person or my personal interest”. Having said that, I hold you squarely responsible for having single-handedly engineered the destruction of Pakistan’s higher education system, a destruction so complete and thorough that there is no hope of recovery in the foreseeable future. In ruthless pursuit of your desire to gain power, influence, and money, you used every possible device to cheat, lie, deceive, and commit fraud – both academic and financial. Generations yet unborn will curse you.As the perfect salesman who knows he is selling rotten apples, you tricked countless simpletons who could be easily defrauded in the name of progress and science. You rose to the top after ingratiating yourself with General Musharraf and then with Imran Khan. Thereafter you went on wild spending sprees, drawing away hundreds of billions of rupees from where they were urgently needed towards projects that suited your fancy. In this way you further benefited the cronies, vultures, and flatterers who you chose to surround yourself with. In your heyday as chairman HEC, to satisfy the craving of your ego you used public monies to have thousands of large posters of you and Sohail Naqvi splattered all over Islamabad Now that Imran Khan is gone and the new government is said to have spurned your overtures, you should indeed be very worried. After two decades of being at the very top – as well as being hugely influential while in other positions – here is the legacy that you are leaving behind to Pakistan’s higher education system:- Initiating and reinforcing a system of corruption in universities where academic prowess has become totally irrelevant and only numbers matter. This was how you swindled your way to the top, publishing 27 books (according to your CV) in just one year and dozens of papers with most of the books and papers being from Bentham Science Publishers, a fraudulent predator publishing house located on the Karachi University campus that you and Iqbal Chaudhry financially benefit from. Thanks to you, academic corruption has become a norm and an accepted way of life in Pakistani universities. Now no genuine academic would ever want to join a university in Pakistan because they have to compete with crooks – and crooks always win. – Crying hoarse for more PhDs as a solution to Pakistan’s scientific underdevelopment. This led to thousands of unemployed and unemployable graduates with PhDs, most of whom lack even basic skills in their subjects and yet feel entitled to jobs and high positions. Now inducted as teachers across the country, they have made the teaching of sciences a joke. It is hard to think of another country where a university degree is as worthless as here. Only highly gifted self-learners in Pakistan can ever become professionals, not the average university graduate. The rest face a bleak future.- Creating new universities which disgrace that very name and in which no real learning takes place. On your instigation, dozens of new universities were made from scratch or converted from colleges. You knew that these had absolutely no potential to function as genuine academic institutions but you still wanted to appear as a great visionary. Last year, when you sold the idea of a super university located in the PM House to Imran Khan, didn’t your conscience speak up? Thankfully 30 billion rupees have been saved now that that nonsensical project will be shelved. – Importing hugely expensive scientific equipment which you knew full well would never have significant use. Tens of billions worth of stuff, bought with precious public money, litter institutions across Pakistan. Had you no concern for how that money could have been used for serving this poor country? You connived with those who would benefit from its purpose, and thus were a party to this crime. – Peddling pseudo science to boost your popularity. Shame on you for writing in Dawn that HAARP was an American weapon for creating weather modifications, and an America conspiracy that sent floods and earthquakes to Pakistan. By pandering to the lowest and meanest of human fears and instincts, you truly followed your leader Imran Khan who claims that he was ousted by an American conspiracy. Dr. Atta-ur-Rahman: you have much to answer for, but not to me alone. What Bernie Madoff was to America’s Wall Street, you are to Pakistan’s higher education. Like the late Dr. A.Q. Khan, you should go on television and confess before the people of Pakistan and then beg for their forgiveness. At the very minimum you should cooperate with those who will shortly be investigating you.Meanwhile, I wish you good health and enough remaining years for you to atone for a lifetime of crime.
Sincerely,
Pervez Hoodbhoy
2022
Dark Triad عمران خان ، Cult Leader
ڈارک ٹریاڈ ,,,,,,,,,,,,,,)کلٹ لیڈرز کا انجام۔۔۔عمران خان،

کلٹ لیڈر زیادہ تر خودکشی کرتے ہیں
یہ ایک ایسی نئی شخصی نفسیات کی اصطلاح ہے جو اپنا جواز اپنے 3 بنیادی عادات و اعمال سے اخذ کرتی
ہے۔اس کا حامل شخص ذاتی سطح پر کسی گروہ مجمع خاندان،شہر، قبیلہ یا ملک کا لیڈر ہو سکتا ہے۔عالمی سطح پر نفسیات کے طالب علموں کو اس ڈآرک ٹریاڈ کی امثال پڑھائی جاتی ہیں۔ان میں دنیا کے مشہور cult لیڈرز کی زندگی اور تاریخ کا پڑھایا جاتا ھے۔ جن میں سے ایک کو جاپان میں پھانسی دی گئی۔۔اور چار دوسرے مشہور کلٹ لیڈرز نے خودکشی کی اور ساتھ میں اپنے ھزاروں اراکین کو بھی لے مَرے
حیرت انگیز نتائج بتاتے ہیں کہ ،اس طرح کی سیاہ بخت شخصیت کے ماننے والے اُس شخصیت کی عادات اپنا کر ویسے ہی ظالم، خود غرض، مطلب پرست، مُونہہ پھٹ، فسادی، کمینے، کینہ رکھنے والے، جھوٹ بولنے والے،،اپنے آپ کو ایمان دار کہنے والے، سخت کرپٹ،،اپنے ھی دوستوں سے اصلاح نہ لینے والے،، سخت مُحسن کُش بن جاتے ہیں۔
اپنے مفاد کے لئے وہ اپنے دوستوں رشتے داروں اور خاندان بیوی بچوں کو بھی قربان کر دیتے ہیں۔،،،ایسی شخصیات کی موجودہ زمانے میں بھی مثالیں موجود ہیں۔ عالمی شخصیات میں ٹرمپ کا نام بڑا واضح ہے۔جو خود پرست، خود پسند، جھوٹا، فریبی، کینی پرور،،،فسادی،، بے رحم، مطلبی ، سربراھی کا بھوکا۔۔ نمائش کا بھوکا، خود نمائی اور طاقت کا طالب ھے۔ بے ایمان، اور بد دیانت بھی ہے۔جیسے ٹیکس بچانا وغیرہ۔۔دوسری مثال انگلینڈ کے جانسن بورسن کی ہے یہ شخص بھی جھوٹا، فریبی، بے ایمان، قانون چھپ کر بار بار توڑنے والا،،، ڈھیٹ اور خود غرض بےشرم ہے۔بار بار قانون کی خلاف ورزی پر پکڑا جاتا ھے مگر معذرت کر کے پھر ایسا ہی کوئی کام کرتا ھے۔روس کا صدر پیوٹن بھی ایک واضح مثال ہے۔ سخت مزاج، ظالم قاتل، بےایمان، طاقت کا ایسا طالب کہ
خود کو 35 سال تک کا صدر بنا لیا ہے جبکہ 70 سے زیادہ عمر ہے اس سے بہت پہلے مر جائے گا لیکن طاقت کا نشہ سخت گہرا ہے۔دنیا کو خلفشار و جنگ میں ڈال دیا ہے۔۔انسانی اموات پر کوئی دُکھ نہیں کرتا۔ملک میں جھوٹا پراپیگینڈا کرتا ھے شہر کے شہر تباہ کر دئیے اور اپنے عمل کو جنگ نہیں مانتا۔۔۔
۔بیرونی خبریں آنے سے روکتا ہے۔ذاتی طور پر نہایت کرپٹ امیر اور قاتل شخص ہے۔پاکستان میں اسکی مثال پہلے جنرل ضیا تھا۔اور اب عمران خان ایک مکمل مثال ہے۔عمران خان کی ابتدائی زندگی اور کرکٹ کی زندگی سے ہی وہ ایک آمر مزاج، خود غرض، ظالم، متکبر، کرپٹ، جنسی ھیجان کا طالب رھا ھے۔ اس نے قاسم عمر جیسے بہترین کرکٹر کو ٹیم سے نکلوا دیا کیونکہ اُس نے کھلاڑیوں کے جُوئے باز ھونے اور نشہ کرنے پر سوال اٹھایا تھا۔
عمران کی خانگی صورت حال دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اپنے کسی دوسرے مقصد کے لئے اس نے خاندان کو چھوڑ دیا۔ بیویوں کو طلاق دی۔ کسی دوسرے کی بیوی ایسے ھتھیائی جسکی کوئی عام مثال ھمارے سامنے نہیں ہے جس میں اسکی اس بیوی کا پہلا خاوند ھنسی خوشی اسکو طلاق دے رہا ہے جبکہ عورت کے بچے خود شادی شدہ ہوں،،،اور اب عمران سے شادی کے بعد پہلا شوھر بھی ملکی کرپشن میں عمران کا ساتھی ھو۔اکٹھے حج بھی کریں۔۔عجیب ڈرامہ ہے۔۔۔۔۔مذھبی بھیس بدلا۔۔دکھاوے کے لئے تسبیح پکڑی۔مزاروں پر سجدے کئے ۔۔ ننگے پاؤں چل کر دکھایا۔۔۔ سعودی شاہ کی چاپلوسی کے لئے زمین پر گِر گیا۔۔اسکی ڈرائیوری کی۔۔۔اپنے رفاھی ہسپتال کی صدقاتی اور امدادی رقوم مسلسل کھاتا رھا۔ بیرون سے غیر قانونی فنڈنگ کی ۔ ریاست مدینہ کا افسانہ سُنایا اور مخالفین پر ظلم ڈھایا۔۔ مخالف سیاست دانوں کو جیل میں تکالیف دینے کی کوششیں کیں۔مخالف سیاسی قیدیوں کی جیلوں میں پنکھے بند کروانے کا اعلان امریکہ جسیے غیر ملک میں کیا۔۔ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا میں ایک اور ورلڈ کپ جیت آیا ہوں لیکن کشمیر پر انڈیا نے مکمل قانونی قبضہ کر لیا لیکن بےشرمی سے عمران خان نے کچھ محسوس ہی نہ کیا۔
بلکہ اس پر بھی عمران خان اپنی ہی تعریفیں کرتا رھا۔
ڈارک ٹریاٖڈ کے مطابق اگر آپ نیچے منسلک تصویر میں دیکھیں تو جو صفات ایسے اشخاص میں پائی جاتی ہیں وہ ساری کی ساری عمران خان میں پائی جاتی ہیں۔ذاتی طور پر غیر اخلاقی جنسی تعلقات میں مبتلا۔ مردوں سے جنسی تعلق،،بیویوں سے ناچاقی،،،نشے بازی کوکین۔۔۔اور باقی نشوں کا علم ہونا جیسے ایک غیر ملکی کو پشاور میں بہترین حشیش فروخت ھوتی دکھانے والا کیا سوچ کر اسے اس بازار لے گیا تھا؟ یہ سوچیں؟ مگر آپ جب پی ٹی آئی کے ورکر سے پوچھیں گے تو وہ فوری کوئی بہانہ تراشے گا ۔۔کیونکہ وہ بھی اسی ڈارک ٹریاڈ کا شکار ھوگا۔ اسے بھی کوئی شرم نہ ھوگی۔عمران کی خود غرضیاں، مسلسل جھوٹ، مسلسل یُوٹرن۔۔۔اتھارٹی اور کمانڈنگ کی خواہش، بڑ بولاپن،،، جھوٹ بھی مکمل اتھاریٹی کیساتھ بولنا۔۔۔ غلط بات کہہ کر معذرت نہ کرنے کی عادت۔۔۔اور بجائے معذرت کرنے کے حیلے بہانے۔۔آئیے مثال دیکھیں کہ جب مریم نواز کو عمران نے جنسی طعن کیا کہ۔۔ میرا نام بار بار نہ لو تمھارا خاوند ناراض ھو جائے گا۔۔۔۔ تو اس کو معذرت کرنے کو کہا گیا لیکن اس نے کہا پہلے بھی سب سیاسی لوگ ایسا کہتے رھے ھیں کہہ کر اپنی اس فاش غلطی پر معزرت نہ کی۔۔بالکل ایسے ہی اسکو ماننے والے بھی اسی کی تربیت اور ڈارک ٹریآڈ کے سبب اسکی اس غلطی پر معزرت کی بجائے اسکے ھمنوا ھوگئے اور اُلٹا مریم نواز کو بُرا بھلا کہنا شروع ھو گئے۔
عمران خان کی خود پرستی اور بے رحمی جو اس ڈارک ٹریاڈ کا لازمی حصہ ہے اسکے تحت دھشت گردی کے شکار۔ 100 شیعہ ھزارہ لوگوں کی لاشوں کی سڑک پر موجودگی اور بلاوے کے باوجود نہ گیا۔ اُلٹا اس نے اپنی حاکمیت اور اتھارٹی کے تحت سنگدلانہ طور پر کہا مجھے بلیک میل مت کرو۔۔لاشیں دفناؤ گے تو آ سکتا ھوں۔۔۔یعنی مظلوموں اور مقتولوں کو اُلٹا عمران خان نے بلیک میل کیا۔
بعض پبلک انٹرویوز میں جب اس سے اسکے بچی کے حوالے سے پوچھا گیا تو کمال بےشرمی سے اُس نے اس پر بات نہ کی ۔۔ٹال دیا یا جھوٹ بولا۔۔ کمال ھٹ دھرمی کی صفت کیساتھ ڈارک ٹریاڈ کا عمران پر اطلاق اسکے اس قول سے ھوتا ھے جس میں وہ ایسے سیاست دانوں پر طعن کرتا ھے جنکے بیوی بچے بیرون ملک رھتے ہیں۔ جبکہ خود اسکے اپنے تین بچے بیرون ملک رھتے ہیں اور اردو تک سے نابلد ہیں۔اس پر اسے کبھی شرم نہیں محسوس ھوتی جو الگ ایک خصوصیت ہے۔
ابھی کل ہی عمران خان نے کہا کہ اسکے لانگ مارچ میں پی ٹی آئی ہی نہیں دوسری پارٹیوں کے لوگ بھی آئیں۔ سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ یہ شخص کیسے یہ سوچتا ہے کہ دوسری پارٹیوں کے لوگ اسکے کہنے پر کیوں آئیں؟ اور انکے بچے بھی بلاتا ھے تو کیا اپنے بچے بھی بیرون ملک سے بلائے گا؟، پوری ملک میں جگہ جگہ بلوچ گمشدگان کے کیمپ سالوں سے لگے ہوئے ہیں۔ لیکن اس نے اپنے پورے دورِ حکومت میں کبھی کسی کیمپ کا دورہ نہ کیا نہ انکے مسائل سنے۔۔۔مجھے پی ٹی آئی کے لوگوں پر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کیسے خود غرض سنگدل شخص کے پیچھے لگ کھڑے ھوئے ہیں۔،جو نہایت منافق و مکّار ہے۔۔ایک اور خاص بات اسکا ذاتی طو پر اکڑ کر چلنا۔۔ٹی وی پر بیٹھ کر اکڑتے ھوئے خود کو دکھانا ہے
۔۔لائٹنگ سے شخصیت کو مرعوب کُن دکھانے کی فرمائش کرنا۔۔اور اپنے ھی ماننے والے شان نامی اداکار سے دئیے گئے انٹریو پر شان کے لائٹنگ نظام کو بعد میں دوسروں کے سامنے بکواس گاربیج کہنا اسکی اس خود پرستی خود غرضی اور سنگدلانہ سوچ کا مظہر ہے جسکے تحت وہ اپنے محسنوں کو استعمال کر کے پھینکتا جاتا ھے۔
ذاتی زندگی میں کرکٹ سے پہلے اور بعد تک نشے کی بیشتر چیزوں سے خوب واقف ہے۔ملک کے عوام کو کہنا کہ میں سبزیوں دالوں کے نرخوں کے لئے وزیر اعظم نہیں بنا۔۔۔ایسا کہہ کر عوام کو پاؤں کی جُوتی سمجھنا اسکا ایک ڈارک ٹریاڈ کا ذیلی وصف ہے۔یعنی کوئی پوچھے تو آئے کس لئے ھو؟ اگر عوام کے مسائل حل نہیں کرنے؟
کرپشن کا نعرہ لگایا مگر خود مکمل کرپٹ ثابت ھوا۔ عدالت میں اپنا ٹاؤٹ چیف جسٹس لگا کر اُس سے صادق اور امین کا خطاب لیا۔
۔ خارجہ پالیسی مکمل ناکام ھوئی۔۔فوج کی وجہ سے آئے اور پھر فوج کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ عدلیہ کو دھمکیاں دیں۔۔الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیں۔۔اور اب انتظامیہ کو دھمکیاں دی ہیں صحافیوں کو دھمکایا مارا پیٹا اغوا کیا۔۔ٹی وی سے نکلوا دیا۔۔۔
۔ملک میں یونورسٹی تک زبردستی قران و احادیث پڑھانے کی غلیظ بے عقل کوشش کرنے والے کے اپنے بچے قرآن و حدیث کی الف بے سے بھی واقف نہیں۔
اس سے قرآن کی آیت۔۔۔وہ تم کیوں کہتے ہو جو خود کرتے نہیں کہ مصداق عمران خان ایک مذھبی مکار
جھوٹآ شخص ہے۔خود یہ عربی کے الفاظ ادا کرتے ہوئے مزاق بنواتا ہے۔۔
قندیل بلوچ نامی ایک یوٹیوبر جو کہ عمران کی بیوی بُشری پیرنی کی مُعتقد تھی۔ اُس نے بہت پہلے بتادیا تھا کہ بشری اور عمران کے جنسی تعلقات ہیں اور وہ شادی کر لیں گے میں نے فیس بک پر اسکے اس بیان پر فوری پیشگوئی کی تھی کہ وہ قتل کر دی جائیگی۔۔ کچھ دنوں پر اُسے عمران خان نے قتل کروا دیا تھا۔ جب کوئی بے لاگ تفتیش کرے گا تو عمران خان اور اسکے حواری قندیل بلوچ کے قاتل ثابت ھو جائیں گے۔
۔ڈارک ٹریآڈ کے حامل لوگ اپنی منزلِ مقصود بہت سوچ سمجھ کر چنتے ہیں اور اسکے لئے وہ تمام جائز و
ناجائز حربے استعمال کرتے ہیں۔سیاست میں کامیاب ھونے اور وزیر اعظم بننے کے لئے عمران خان اور جنرل حمید گُل کے تعلقات صرف فکری یا سیاسی نہیں شاید جسمانی بھی تھے۔عمران خان کے بارے میں ایسے شواھد اسکی نوجوانی سے ہی تاریخ میں کہیں نہ کہیں موجود ھیں۔بلیک میل کرنا ، استحصال کرنا اور کسی بھی واسطے یعنی اخلاق، مذھب ، بد اخلاقی، سرمایہ، دھونس، قانون میں ھاتھ میں لینا وغیرہ سب طریقے اس طرح کی شخصیت استعمال کرتی ہے۔تمام نفسیات دان اس بات پر متفق ھیں کہ ڈارک ٹریآڈ والی شخصیت کے بیشتر ہموا دھیرے دھیرے اُس شخصیت کے اثر میں بالکل اُسی جیسے ہوجاتے ہیں۔پس کلینکل ٹرائل کی بجائے عمومی طور پر آپ دیکھیں تو پی ٹی آئی یعنی تحریکِ انصاف کے لوگ اور لیڈر سب کے سب۔۔۔زبان دراز، دھمکی دینے والے، خیالی ماضی و مستقبل کی جھوٹی کہانیاں سنانے والے، اپنی کرپشن کو نہ ماننے والے،،ظالم ، سنگدل، خود پسند و بد زبان نظر آئیں گے۔مثلاً آپ غور کریں جہانگیر ترین ، عون چوھدری، علیم خان جیسے لوگوں نے اس لئے پی ٹی آئی چھوڑی کہ عمران خان انکی بات نہیں سنتا تھا بلکہ اپنے بداخلاق مشیروں کی سنتا تھا ان میں سے ایک مثال شہباز گِل نامی امریکی نیشنلٹی ھولڈر کی ہے۔ یہ شخص عمران کی بظاھر امریکہ مخالف پالیسی کے خلاف اُلٹا امریکی شہری ہے۔ عمران جو دوسروں پر انکی اولادوں کے بیرون ملک رھنے پر الزام لگاتا ھے اسکا اپنا مشیر امریکی نیشنیلٹی کیوں رکھتا ھے؟ اسکا تعلق پاکستان سے ہے کہ امریکہ سے؟ امریکی پاسپورٹ چھوڑتا کیون نہیں؟ اسکی بیوی حکومت پاکستان کی کوئی 40 کروڑ روپے کی مقروض کیوں ہے حکومت پاکستان کے خرچے پر 11 سال میں پی ایچ ڈی کرنے کیوں گئی، واپس کیوں نہیں آئی؟ شہباز گِل نے مخالفین عورتوں کو رنڈیاں کہہ دیا۔۔پھر معذرت کرنے کی بجائے بالکل عمران خان کی طرح کہا کہ پنجابی میں رنڈی کا مطلب کچھ اور ہوتا ھےوغیرہ ۔۔۔
یعنی ڈارک ٹریآڈ کی مکمل مثال کے مصداق عمران خان اور شہباز گِل دونوں میں ایک سا وصفِ سنگدلی و ڈھٹائی اور بد زبانی پایا جاتا ھے۔شیریں مزاری نامی عورت جو پی ٹی آئی کی سینیئر ممبر ہے۔ اس نے کیوں کبھی گمشدہ بلوچوں اور اقلیتوں کے قتال اور اغوا پر کوئی سوال نہ اٹھایا۔؟
عمران کا ایک ممبر اسمبلی۔۔ ھر بار کسی توھین مذھب والے قاتل کے مونہہ چومنے کیوں جاتا رھا ھے۔؟ عمران خان اور شیخ رشید میں کیا مشترک ہے آپ خود غور کریں۔۔ نہ گھر نہ خاندان ۔۔۔اپنی تعریف کرنا کروانا دھمکیاں دینا بڑی بڑی بڑھکیں لگانا۔۔ بدخلق ھونا دوسروں کو برا بھلا کہنا جنسی حملوں والی جملہ
بازی کرنا۔۔۔یہ ان دونوں کی مشترک صفات ہیں۔مزید ان میں امرد پرستی بھی مشترک خصوصیت ہے۔
یہاں یہ بات مت بھولیں کہ ڈارک ٹریآڈ کے حامل لوگوں کا انجام ھمیشہ بہت بُرا ھوتا ھے۔ اور جس معاشرے یا ملک میں انکے ھمنوا زیادہ ھوجائیں وہ ملک انارکی کا شکار ہوجاتا ھے۔ ھٹلر کی مثال کو مت بھولیں۔ تمام ملک اسکے ساتھ تھا۔۔ ٹرمپ نے امریکہ کو بھی ایسا کر دینا تھا فی الحال بچ گیا ہے۔پیوٹن نے رُوس کا مستقبل تباہ و برباد کر دیا ہے۔پاکستان کی معیشت بھی عمران خان نے سبز باغ دکھا کر تباہ کردی ہے۔رُوس سے پاکستان کسی طرح بھی نیا بزنس نہیں کر سکتا کیونکہ مغرب نے پابندیاں لگائی ھوئی ھیں۔اگر ان پابندیوں کے خلاف پاکستان جائے تو پاکستان کو مغرب مکمل دھتکار دے گا۔ امریکہ نے پہلے ھی دھتکارا ہوا ہے۔ کسی بھی ملک میں تیل پر کوئی سبسڈی نہیں دیجاتی حتی کہ امریکہ کینیڈا میں تیل دگنا مہنگا ھو چکا ھے۔ کوئی حکومت جو پہلے ھی قرضوں پر چل رہی ہو کیسے سبسڈی دے سکتی ہے قرض دینے والے ادارے قرض ان شرائط پر نہیں دے سکتے۔
۔۔پاکستان کی برآمدات امریکہ کو 6.5$ارب ہیں اور یورپ کو تقریباً 7$ارب کی ہیں جبکہ روس کو برآمدات 27$کروڑ کی ہیں۔پاکستان کی ٹوٹل ایکسپورٹ کا 45% امریکہ اور یورپ کو جاتا ہے۔ہماری ایکسپورٹ پر پابندی لگ گئی تو آدھا ملک بےروزگار ہو جائے گا اورسستا تیل روس سےلےکر اچار بھی نہیں ڈال سکیں گے۔
لوگوں

کو سچ بتانے کی بجائے انکو روسی تیل کا جھوٹا سبز باغ دکھانے والا شیخ چِلی پاکستان کا ھمدرد نہیں ہے۔۔
۔Dark triad of personality consists of narcissism (entitled self-importance), Machiavellianism (strategic exploitation and deceit) and psychopathy (callousness and cynicism), Perfect example is @ImranKhanPTI and all his Followers as a CULT PTI
اگر آپ قارئین میں یہ تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں تو معذرت کیساتھ آپ کی یہ نحوسیات ہیں اور آپ ایک خطرناک مریض ہیں جو اپنے لئے بھی معاشرے کے لئے بھی نہایت خطرناک ہے۔آپکا انجام المناک ہوگا۔ خودکشی کریں گے یا مارے جائیں گے
بیسویں صدی کے پانچ بڑے کلٹ لیڈر یہ تھے
،شوکو،
جم جانس،
جوزف ڈی میمبرو،
مارشل ایپل وائٹ،
ڈیوڈ کورش
ان میں سے ایک جو جاپان کا تھا اسکو پھانسی ہوئی باقی چار نے اپنے فالورز سمیت اجتماعی خودکشیاں کیں اور یہ سارے لیڈر ذہنی مریض اور نشے کے عادی اور عورتوں میں مقبول تھے،،ا
۔رفیع رضا

اس بچے کو پتہ ہے جو عالمِ اسلام کو نہیں پتہ
بچہ کہتا ہے کہ مندر یا عبادت کی جگہوں پر بھگون یا خدا کو کوئی کام نہیں۔۔
کوئی خدا نہیں جو مدد کرتا ہے
بلکہ یہ ہم خود ہیں ہمیں مندر کی بجائے تعلیم لینی ہوگی تاکہ ہم بہتر زندگی گزاریں۔
۔
شاہ زیب خانزادہ نے پی ٹی آئی کو تباہ کردیا
صرف پانچ منٹ کے اندر شاہ زیب خانزادہ نے عمران خان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔
ھٹلر کا احوال سُنایا اور عمران خان کا نام تک نہ لیا۔۔لیکن پی ٹی آئی کے لوگ ھر اگلے لمحے میں سمجھتے رہے کہ اب عمران خان کا نام لے گا ،،،یہی حال دوسرے حصے میں ہوا جب ٹرمپ کا احوال اور تاریخی ثبوت دیئے تو ھر منٹ پر پی ٹی آئی والے سمجھتے تھے اب عمران خان کا نام آئے گا۔۔ایسے ذلیل کرنا اور ایسا سچا احوال کسی صحافی نے آج تک ایسے بیان نہ کیا ہوگا۔۔
یہ سنہری حروف سے لکھے جانے والی تحریر ہوگی۔
۔
عمران خان اصل میں اس خط کا ذکر کر رھا ہے
عمران خان اپنے جلسوں میں جس خط کا ذکر کر رھا ھے اسکی نقل اور اردو ترجمہ سلسلہ ڈاٹ کوم کی طرف سے پیش کیا جا رھا ھے۔
آپ ترجمہ شیئر کر سکتے ہین مگر سلسلہ ڈاٹ کوم کا حوالہ ضرور دیں
شکریہ
،۔۔۔۔۔۔۔
جمہوریت کے نفاذ کا ادارہ
(تمام دنیا میں آزادی کا مددگار)
پاکستان کے بارے 2012 کی عالمی جہموری کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان کی اھلیت کا تعین
واشنگٹن ڈی سی 26 دسمبر 2021
۔۔۔۔
عزت مآب سی ڈی اے
انجیلا ایگیئر (امریکی ایمبیسی اسلام آباد)کے نام
،،،
اختصاریہ بیان
،،،،،
جہموریتی جلسہ ایک ورچوئل جلسہ ہوگا جو دسمبر 9 اور دس 2021 کو امریکی صدر کی صدارت میں ھوگا
اسکا مقصد ایماندارانہ طور پر دنیا میں جمہوریت کی مشکلات پر بات کی جائے گی
پاکستان میں امریکی سفیر نے پوری کوشش کی کہ پاکستان کو اس جلسے کے بارے میں مکمل آگاھی ہو اور انکی شراکت کے بارے فیصلہ کیا جائے۔
اس بارے امریکی ایمبیسی کی درخواست پر عالمی ادارہ ھائے نفاذ جمہوریت امریکہ نے یہ نتیجہ نکالا ہے
ہمارے ادارے کی 2021 میں پاکستان میں یہ ممکنہ
کوششیں ہونگی۔
جمہوری الیکشن
،،،،،آئیندہ 2023 کے انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کی انتخابی پارٹیز اور اتحادوں کو دیکھا جائے
شفاف الیکشنز کا انعقاد ہو۔۔
ہمارے ادارے نے مندرجہ ذیل سیاسی لیڈروں سے رابطہ کیا
بلاول بھٹو زرداری
شیری رحمن
سید مراد علی شاہ
شاھد خاقان عباسی
عطا اللہ تارڑ
ظہور احمد بلیدی
،،،
رابطی اس لئے کیا گیا کہ شفاف الیکشنز کو انعقاد یقینی ہو
۔۔۔۔
جمہوری نظام کے تحت نوجوان قیادت کو سامنے لانا چاھئیے۔اس کے لئے نوجوان طبقے کو رہنمائی دی جائے۔انہیں شامل کیا جائے۔
سندھ میں اقلیتوں کے خلاف بلوے ظلم و زیادتی ہوتی ہے۔ جن میں مسیحی لوگ ظلم کا شکار ہوئے ہیں۔
شدت پسند مذھبیوں نے گرجا گھروں کو تباہ کیا۔اور اقلیتی آبادی کو نقصان پہنچایا ہے
تحریل لبیک ملک میں ریڈیکل اثر سے منظر عام پر آئی ہے۔جس نے نوجوان مذھبیوں کو اکٹھا کیا۔جو شدت پسندی پر مائل ہوئے۔
فوجی مذھبیت نے آھستہ آھستہ اپنے پنجے گاڑے ہیں۔ہمارے خیال میں پاکستانی فوج کا انداز ، اسلامی دھشت گردی کا مددگار ثابت ہوا ہے سجکے اثرات مذھب سے باھر بھی ملک و ھمسایہ پر ہیں
۔۔۔۔۔
پاکستان میں میڈیا و صحافت کی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں
میڈیا پر سنسر شپ نافذ کی گئی ہے۔ورنہ اُنہیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے
جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کی مدد سے امریکہ انڈیا کے خلاف اکسایا جاتا ھے۔
کچھ شرپسند لوگ جیسے کہ شیریں مزاری، زید حامد، انصآر عباسی نے مسلسل امریکہ کے خلاف زھر اُگلا ہے۔
ریاستِ پاکستان مجموعی طور پر کمزور ہوئی ہے۔اور اپنے شہریوں کا دفاع کرنے میں ناکام ہے
بنیادی انسانی حقوق کی کمی ہوئی اور سیاسی توازن بگڑ گیا ہے۔
حکومت کی کمزور کارکردگی جمہوریت کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
اس لئے پاکستان بطور ناکام جہموری ریاست کے، اس عالمی جمہوری کانفرنس میں شریک نہیں کیا جا سکتا
،،،،
دستخط
برائن جوزف
وائس پریزیڈنٹ
این ای ڈی
ایمبیسی امریکہ کی مُہر کیساتھ۔۔


اسلامو فوبیا….یعنی مسلمانوں سے خوف..ایک سچ ہے. وجہ ویڈیو سے ظاہر ہے
اسلاموفوبیا اسی لئے اچھی بات ہے۔عمران خان کا مسلمان، صلیب کا مخالف، امت مسلمہ ، سلسلہ ڈاٹ کوم
شدت پسند مسلمان
صلیب کو گِرانے کی کوشش میں
عیسائیوں سے نفرت کا اظہار
پاکستان ایک دھشت گردہ معاشرہ
عمران خان، تسلیم کرتے ہوئے کہ بھارت خارجہ پالیسی میں بہتر ہے
عمران خان نے اپنے ساڑھے سالہ اقتدار میں سوائے مذھبی بڑھکین لگانے کے کچھ نہ کیا
اب جب عوام کی طرف سے پریشانی کا اظہار ہوا اور سیاست دان محاذ آرائی پر اتر آئے تو ۔عمران کو پتہ چلا کہ اوہ ہو۔۔بھارت کی پالیسی تو ہم سے ہمیشہ بہتر رہی ہے امریکہ سے بھی خوش۔ امریکہ بھی خوش۔۔روس سے بھی خوش روس بھی خوش۔۔
یعنی اپنی خارجہ پالیسی کی غلطی کو مان رہا ہے۔جو کہ فوج چلاتی ہے۔
فوج پر لعنت بھیج رہا ہے۔۔۔کاش فوجی جنرل اسے سمجھیں اور بیرون ملک جو دولت اکٹھی کر لی ہے اسی کو لے کر ملک سے دفعان ھو جائیں
۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی بکواس ہے۔
بھارت کی اچھی ہے
پاکستانی فوج کے ایجنٹ برٹش مسلمان کو سزائے عُمرقید
بلاگر کے قتل کی سازش میں ملوث ملزم کو عمر قید کی سزا

ہالینڈ میں مقیم پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایا کے قتل کی سازش میں ملوث 31 سالہ برطانوی شخص محمد گوہر خان کو برطانوی عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گوہر خان کو پیرول کے لیے درخواست دینے کا اہل ہونے سے پہلے 13 سال سزا کاٹنی ہو گی، حراست میں گزارے گئے دن ان کی سزا میں شمار ہوں گے۔
برطانیہ کے فوجداری قانون ایکٹ 1977 کے سیکشن ون (1) کے تحت قتل کی سازش ایک جرم ہے، اگر جرم ثابت ہو جائے تو مجرم کو چند سال سے لے کر زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
رواں سال جنوری میں ایک جیوری نے متفقہ فیصلہ دیتے ہوئے گوہر خان کو روٹرڈیم میں خود ساختہ جلاوطن بلاگر وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش کا قصوروار پایا تھا۔
گوہر خان پر گزشتہ سال جون میں وقاص گورایا کے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
وقاص گورایا ایک سماجی کارکن ہیں جنہوں نے 2017 میں اسلام آباد میں اپنے اور 5 دیگر بلاگرز کے اغوا ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ دیا تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے بتایا کہ گوہر خان کو بلاگر وقاص گورایا کے قتل کا کنٹریکٹ پاکستان میں مقیم کچھ لوگوں نے دیا۔
استغاثہ نے کہا کہ گوہر خان نے احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش کے تحت گزشتہ سال روٹرڈیم کا سفر کیا، انہوں نے وقاص گورایا کے گھر کے باہر جاسوسی شروع کی اور اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک آلہ قتل بھی خریدا۔
وقاص گورایا کے قتل کے بدلے گوہر خان کو بطور معاوضہ ایک لاکھ پاؤنڈ کی پیشکش کی گئی تھی۔
استغاثہ نے کہا کہ گوہر خان اس وقت بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے جس کی ادائیگی کے لیے ان کے پاس کا کوئی واضح ذریعہ موجود نہیں تھا۔
استغاثہ نے جیوری کو بتایا کہ گوہر خان اس قتل کے ذریعے پیسہ کمانے اور مستقبل میں ایسے مزید حملے کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
جیوری کو یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح پاکستان میں مقیم مڈل مین مزمل نے مبینہ طور پر 2021 میں گوہر خان کو اس کام کے لیے 80 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کی پیشکش کے ساتھ رابطہ کیا تھا اور اسے 20 ہزار پاؤنڈ اپنے کمیشن کے بارے میں بھی بتایا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ مزمل کس کے لیے کام کر رہا تھا لیکن اس بات کے ثبوت ہیں کہ 5 ہزار پاؤنڈ پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں ادا کیے گئے اور لندن میں ہنڈی ٹرانسفر کے ذریعے وصول کیے گئے۔
یہ ہے عظیم گلوکار، اسی طرح کے بےشمار پاکستانی شعرا بھی ہیں
سنیئے کہ عالمی طبیعاتی سائینس دان خدا کے بارے کیا کہتے ہیں
سائینس دان کے مطابق، اگر مذھبی خدا عظیم تر اور طاقتور ترین ہے اور ساتھ میں نہایت رحم کرنے والا بھی ہے تو بےشمار زلزلوں، طوفانوں، سیلابوں بیماریوں کی وجہ سے اربوں لوگوں کی تکلیف دہ اموات اور بعد کے لوگوں کے غموں کا مداوہ کر سکتا۔
اسکا مطلب یہ ہے کہ مذھبی خدائی تصور خود ہی اپنے دلائل کو توڑنے والا ہے۔
اگر خدا اپنی ہی مخلوق کو معزور بنائے معزور پیدا کرے تو اسکی صناعی بھی سوال طلب ہے۔
پس مذھبی خدا عقلی اور سائینسی ، اور فلسفیانہ سطح پر بالکل پورا نہیں اترتا جیسا کہ مذھبی خدا کا تصور ہے جیسے کہ اسکی صفات کا تذکرہ ہے
برین واشڈ لوگ جھوٹ گھڑ گھڑ کے اگلی نسلوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
انبیا رسول اور اولیا تمام مذھب کنٹرول کے طریقے ہیں۔
اسلام چونکہ نیا مذھب تھا اس لئے یہ تلوار سے ہی پھیلایا گیا مگر نام سلامتی رکھا۔۔لوٹ مار کی گئی مگر نام رحت رکھا۔۔ بچوں عورتوں کو بیچا خریدا گیا مگر نام رحمت رکھا۔۔یہ فریب لفظی مباشرت کے طریق پر مولوی ، پنڈت گورو ربی لوگوں کو دیتے ہین مگر صاحب عقل جانتا ہے کہ تمام جھوٹ ہے
رفیع رضا۔۔